واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) امریکی ماہرینِ فلکیات نے کائنات میں بہت دور ایک سیارہ دریافت کیا ہے جو اپنے مدار سے بے دخل ہو چکا ہے اور اس کے اطراف میں نظام شمسی کے زحل کی طرح حلقے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلیفیورنیا برکلے کے ماہرین نے اس سیارے کو ہبل خلائی دوربین اور جیمینی پلانیٹ امیجر کی مدد سے دریافت کیا ہے۔ اس سیارے کے نظام میں بہت سے پتھر، گرد اور دمدار ستارے بھی موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق سیارے نے گردوغبار اور باریک پتھروں کو اپنی طرف کشش کیا جس سے اس کے گرد دائرے بن گئے تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ سیارہ اپنے مدار سے کس طرح باہر نکلا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سیارہ اپنے سورج سے 60 ارب میل کے فاصلے پر موجود ہے گویا یہ سیارے اپنے نظام شمسی کا حصہ نہیں ہے۔ ماہرین کی تھیوری کے مطابق یہ سیارہ کسی بڑے سیارے کی ٹکر سے اپنے مدار سے باہر نکل گیا ہو گا اور بعد میں گرد اور پتھر اس کے گرد گھومنے لگے جو سیارے کے حلقے کی صورت موجود ہیں۔ماہرین کے مطابق اس کے سورج کا نام ایچ ڈی 106906 ہے جو بالکل ہمارے سورج جیسا ہے لیکن اس کی عمر صرف 1 کروڑ 30 لاکھ سال ہے اور یہ پورا نظام زمین سے 300 نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے جس کا مطلب ہے کہ اگر روشنی کی رفتار سے 300 سال تک سفر کیا جائے تب اس نظام شمسی میں پہنچا جاسکتا ہے جبکہ روشنی کی رفتار قریبا 3 لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ ہے اور کائنات میں اس سے زیادہ تیز رفتار کوئی اور شے موجود نہیں۔