اسلام آباد(نیوز ڈیسک )فرم کی جانب سے ایسے جدید جوتے تیار کیے گئے ہیں جو نہ صرف موبائل ایپ اور ڈیسک ٹاپ کی ہدایات پر رنگ اور ڈیزائن تبدیل کرسکیں گے بلکہ از خود بجلی بھی پیدا کریں گے۔
امریکی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ ان جوتوں کو ایچ ڈی ( ہائی ڈیفینیشن) ای انک شوز قرار دیا جارہا ہے، ان جوتوں کے اطراف میں اینی میشن، رنگین تصاویر اور ڈیزائن بدلتے رہیں گے جنہیں ایپ سے کٹرول کرنا ممکن ہوگا، اسے تیار کرنے والے افراد کے مطابق اگر 20 لاکھ ڈالر کی رقم جمع ہوجائے تو وہ اس جوتے کو فروخت کے لیے بھی پیش کرسکیں گے اور یہی وجہ ہے کہ اسے تخلیق کرنے والے افراد نے اس تصور کو ”کراو¿ڈ فنڈنگ“ پر پیش کیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جوتے ازخود بجلی تیار کریں گے اور 100 فیصد واٹر پروف ہوں گے اور فی الحال اسے 3 ڈیزائن میں پیش کیا جائے گا۔ کمپنی چاہتی ہے کہ اس جوتے کا سب سے ہلکا ورڑن 150 ڈالر یا پاکستانی 15 ہزار روپے میں فروخت کیا جاسکے گا۔ اس جوتے میں پیزو الیکٹرک جیسے مٹیریل لگائے جائیں گے جو ہر قدم چلنے پر بجلی بناکر جوتے کی بیٹری میں محفوظ کریں گے اور اس بیٹری سے جوتے کا ڈسپلے چلے گا جو ای پیپر پر مشتمل ہوگا۔
نیویارک: فرم کی جانب سے ایسے جدید جوتے تیار کیے گئے ہیں جو نہ صرف موبائل ایپ اور ڈیسک ٹاپ کی ہدایات پر رنگ اور ڈیزائن تبدیل کرسکیں گے بلکہ از خود بجلی بھی پیدا کریں گے۔
امریکی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ ان جوتوں کو ایچ ڈی ( ہائی ڈیفینیشن) ای انک شوز قرار دیا جارہا ہے، ان جوتوں کے اطراف میں اینی میشن، رنگین تصاویر اور ڈیزائن بدلتے رہیں گے جنہیں ایپ سے کٹرول کرنا ممکن ہوگا، اسے تیار کرنے والے افراد کے مطابق اگر 20 لاکھ ڈالر کی رقم جمع ہوجائے تو وہ اس جوتے کو فروخت کے لیے بھی پیش کرسکیں گے اور یہی وجہ ہے کہ اسے تخلیق کرنے والے افراد نے اس تصور کو ”کراو¿ڈ فنڈنگ“ پر پیش کیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جوتے ازخود بجلی تیار کریں گے اور 100 فیصد واٹر پروف ہوں گے اور فی الحال اسے 3 ڈیزائن میں پیش کیا جائے گا۔ کمپنی چاہتی ہے کہ اس جوتے کا سب سے ہلکا ورڑن 150 ڈالر یا پاکستانی 15 ہزار روپے میں فروخت کیا جاسکے گا۔ اس جوتے میں پیزو الیکٹرک جیسے مٹیریل لگائے جائیں گے جو ہر قدم چلنے پر بجلی بناکر جوتے کی بیٹری میں محفوظ کریں گے اور اس بیٹری سے جوتے کا ڈسپلے چلے گا جو ای پیپر پر مشتمل ہوگا۔
از خود ڈیزائن، رنگ بدلنے اوربجلی پیدا کرنیوالے ’’ایچ ڈی‘‘ جوتے تیار
6
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں