اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اگرچہ بولنے والا اپنے الفاظ سے سننے والے کو دھوکہ دے سکتا ہے،تاہم آواز کا زیرو بم اب ایسا نہیں ہونے دے گا۔ محققین کی طرف سے پیش کی جانے والی حالیہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق ازدواجی رشتے میں منسلک دو افراد کی آواز کے اتار چڑھاو¿ کاتھراپی سیشن میں درست طریقے سے تجزیہ کرکے جوڑے کے درمیان تعلقات کی نوعیت کی پیشن گوئی کی جا سکتی ہے۔اس سلسلے میں ایک ایسا کمپیوٹر الگورتھم تیار کیا جا چکا ہے جس پرجوڑے کی تھراپی سیشن کے دوران آپس میں ہوئی گفتگو کو چانچ کر پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ انکے درمیان کس نوعیت کے تعلقات قائم ہیں۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ طریقے کے استعمال سے جوڑے کی آواز کے تجزیے کے نتائج 79فیصد درست ثابت ہو چکے ہیں۔محققین کی طرف مشاہدے کی غرض سے پانچ سال کے دوران سو سے زائد تھراپی سیشن کیلئے آئے جوڑوں کی گفتگو ریکارڈ کی گئی۔ بعد ازاں مشاہداتی عمل کی رپورٹ کے مطابق یہ ثابت ہوا کہ الگورتھم کے تحت کیے گئے تجزے کے نتائج عام تھراپی سیشن میں ماہرین کی وضاحت کے مقابلے میں بہتر ہیں۔محقق محمد ناصر کا کہنا تھا کہ تھراپی کے اس عمل سے جوڑوں کو ایک دوسرے کے رویے کے متعلق بوقت ضرورت بہتر معلومات میسر آسکیں گی۔ماہرین نفسیات اور محققین طویل عرصے سے ان مسائل پر تحقیق میں مصروف تھے جس سے ازدواجی تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ تاہم جوڑوں کی بات چیت میں اہم عناصر کی پیمائش کیلئے موئ ثراور قابل اعتماد آلات کی کمی ہمیشہ آڑے آتی رہی۔برائن بوکم کا کہنا تھا اس الگورتھم کے بنائے جانے سے جوڑوں میں تعلقات کی نوعیت کا بہتر اور درست انداز میں پتہ لگا کر انہیں حل کرنے میں مدد لے جا سکے گی۔