منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ما ﺅ نٹ ایورسٹ کے قریب جھیلوں کاخطرناک حد تک پھیلاﺅ

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ماو¿نٹ ایورسٹ کے قریب ایک گلیشیئر میں نئی پیدا ہونے والی جھیلیں بھرنے کے بعد اگر بہنے لگیں گئی تو نیچے بسنے والے لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ماہرین کے مطابق کوہ ہمالیہ کے کھومبو گلیشیئر میں پائے جانے والے تالاب عالمی حدت میں اضافے کے سبب بڑھ کر جھیل کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز پر تشویش کا اظہار ہوتا رہا ہے اور ماہرین کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کے سبب ہی یہ متاثر ہو رہی ہیں۔کوہ پیماو¿ں کو ہمالیہ کی چوٹی سر کرنے کے لیے کو کھومبو کی اس گلیشیئر سے گزرنا پڑتا ہے جو اب تیزی سے پگھل رہا ہے۔سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے اس پر تحقیق کے لیے کھومبو کا دورہ کیا اور خبردار کیا ہے کہ تیزی سے پگھلتے گلیشیئر سے بننے والی جھیلوں سے اگر پانی بہہ نکلا تو اس کے نیچے کے علاقوں میں بسنے والی آبادی کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔گذشتہ اپریل میں شدید زلزلے کے بعد سے کسی بھی ٹیم نے اس علاقے کا پہلی بار دورہ کیا ہے۔یہ ٹیم شیفیلڈ اور لیڈز یونیورسٹی کے افراد پر مشتمل تھی جس کی قیادت کرنے والے این راو¿ان نے کہا ’تقریباً ایک دہائی قبل تک کھومبو کی گلیشیئر پر اکا دکا تالاب پائے جاتے تھے لیکن گذشتہ پانچ برس سے یہ بڑھنے لگے اور ایک دوسرے میں ملنے لگے ہیں۔‘کوہ پیماو¿ں کو ہمالیہ کی چوٹی سر کرنے کے لیے کو کھومبو کی اس گلیشیئر سے گزرنا پڑتا ہے جو اب تیزی سے پگھل رہا ہے این راو¿ن نے بی بی سی کو بتایا ’خاص طور پر،گلیشیئر کے نچلی سطح کی بائیں طرف، تقریباً سات یا آٹھ تالابوں کا سلسلہ ہے۔ جن کے آپس میں ملنے سے تالابوں کا ایک نیا سلسلہ بنتا جا رہا ہے۔‘ان کے مطابق ’فی الوقت ایسا لگتا ہے کہ گلیشیئر بظاہر بکھر رہا ہے اور اس سے اس کی سطح پر ایک بڑی اور خطرناک جھیل کے بننے کا خطرہ ہے۔‘ڈاکٹر راو¿ن کی ٹیم نے سیٹلائٹ سے لی گئی کھومبو گلیشیئرز کی تقریباً 15 برس پرانی تصویروں کا مطالعہ کیا ہے اور 2009 سے اب تک اس کے تین سروے بھی کیے ہیں۔
اس ٹیم کی گذشتہ 15 برس کی تحقیق کے مطابق جو چٹانیں گلیشیئر کو ڈھانپتی ہیں ان کی سطح دو میٹر سالانہ کے حساب سے ختم ہوتی جا رہی ہے۔پرانے ریکارڈز کے مطابق ماضی میں بھی گلیشیئرز اس طرح کی تبدیلیاں آئی ہیں اور تالاب خود بخود بنتے رہے ہیں۔ لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں عالمی حدت میں اضافے کے سبب یہ عمل بہت تیز سے ہو رہا ہے اور یہ تشویش کا باعث ہے۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…