ہفتہ‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2024 

ما ﺅ نٹ ایورسٹ کے قریب جھیلوں کاخطرناک حد تک پھیلاﺅ

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ماو¿نٹ ایورسٹ کے قریب ایک گلیشیئر میں نئی پیدا ہونے والی جھیلیں بھرنے کے بعد اگر بہنے لگیں گئی تو نیچے بسنے والے لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ماہرین کے مطابق کوہ ہمالیہ کے کھومبو گلیشیئر میں پائے جانے والے تالاب عالمی حدت میں اضافے کے سبب بڑھ کر جھیل کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز پر تشویش کا اظہار ہوتا رہا ہے اور ماہرین کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کے سبب ہی یہ متاثر ہو رہی ہیں۔کوہ پیماو¿ں کو ہمالیہ کی چوٹی سر کرنے کے لیے کو کھومبو کی اس گلیشیئر سے گزرنا پڑتا ہے جو اب تیزی سے پگھل رہا ہے۔سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے اس پر تحقیق کے لیے کھومبو کا دورہ کیا اور خبردار کیا ہے کہ تیزی سے پگھلتے گلیشیئر سے بننے والی جھیلوں سے اگر پانی بہہ نکلا تو اس کے نیچے کے علاقوں میں بسنے والی آبادی کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔گذشتہ اپریل میں شدید زلزلے کے بعد سے کسی بھی ٹیم نے اس علاقے کا پہلی بار دورہ کیا ہے۔یہ ٹیم شیفیلڈ اور لیڈز یونیورسٹی کے افراد پر مشتمل تھی جس کی قیادت کرنے والے این راو¿ان نے کہا ’تقریباً ایک دہائی قبل تک کھومبو کی گلیشیئر پر اکا دکا تالاب پائے جاتے تھے لیکن گذشتہ پانچ برس سے یہ بڑھنے لگے اور ایک دوسرے میں ملنے لگے ہیں۔‘کوہ پیماو¿ں کو ہمالیہ کی چوٹی سر کرنے کے لیے کو کھومبو کی اس گلیشیئر سے گزرنا پڑتا ہے جو اب تیزی سے پگھل رہا ہے این راو¿ن نے بی بی سی کو بتایا ’خاص طور پر،گلیشیئر کے نچلی سطح کی بائیں طرف، تقریباً سات یا آٹھ تالابوں کا سلسلہ ہے۔ جن کے آپس میں ملنے سے تالابوں کا ایک نیا سلسلہ بنتا جا رہا ہے۔‘ان کے مطابق ’فی الوقت ایسا لگتا ہے کہ گلیشیئر بظاہر بکھر رہا ہے اور اس سے اس کی سطح پر ایک بڑی اور خطرناک جھیل کے بننے کا خطرہ ہے۔‘ڈاکٹر راو¿ن کی ٹیم نے سیٹلائٹ سے لی گئی کھومبو گلیشیئرز کی تقریباً 15 برس پرانی تصویروں کا مطالعہ کیا ہے اور 2009 سے اب تک اس کے تین سروے بھی کیے ہیں۔
اس ٹیم کی گذشتہ 15 برس کی تحقیق کے مطابق جو چٹانیں گلیشیئر کو ڈھانپتی ہیں ان کی سطح دو میٹر سالانہ کے حساب سے ختم ہوتی جا رہی ہے۔پرانے ریکارڈز کے مطابق ماضی میں بھی گلیشیئرز اس طرح کی تبدیلیاں آئی ہیں اور تالاب خود بخود بنتے رہے ہیں۔ لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں عالمی حدت میں اضافے کے سبب یہ عمل بہت تیز سے ہو رہا ہے اور یہ تشویش کا باعث ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…