اسلام آباد(نیوز ڈیسک )امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی تحقیقی خلائی گاڑی کیسینی نظام شمسی کے چھٹے سیارے زحل کے روشن سفید چاند انسیلاڈس کے پاس سے گزرنے کے لیے تیار ہے۔
ناسا کی خلائی گاڑی کیسینی اپنی حتمی کوشش میں زحل کے چاند کی سطح سے 50 کلو میٹر کے فاصلے سے گزرے گی تاکہ اس کے جنوبی قطب سے نکلنے والے پانی کے کیمائی اجزا کا مزہ لے سکے۔
زحل کے چاند کی ’الوداعی‘ تصاویرانسیلاڈس پر بہت سی اہم دریافت ہوئی ہیں جس سے اس بات کے بہت امکانات ہیں کہ اگر زمین کے باہر کہیں زندگی ہو سکتی ہے تو وہ وہاں ہو سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زحل کے چاند کی برفیلی تہہ کے نیچے ایک سمندر بھی ہے۔اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس اجرام فلکی پر جو پانی ہے وہ مائیکرو آرگینزم کے نشونما کے لیے کافی ہے۔کیسینی پروگرام کے سائنسداں کرٹ نییبر نے پیر کو ایک میڈیا بریفنگ میں کہا: ’انسیلاڈس صرف سمندر کی دنیا نہیں ہے یہ ایک ایسا جہان ہے جہاں زندگی کے لیے ماحول اور رہائش ہو سکتی ہے۔‘ناسا کی خلائی گاڑی کیسینی بدھ کو زحل کے چاند کے انتہائی قریب سے گزرے گیانھوں نے مزید کہا: ’بدھ کو ہم جنوبی قطب میں نکلنے والی اس کی شاندار قلغی سے انتہائی قریب ہوں اور ہم لوگ زمین کے علاوہ کسی دوسری دنیا کے سمندر پانی کا بہترین نمونہ حاصل کریں گے۔‘کیسینی بدھ کو زحل کے چاند کے پاس سے گزرتے ہوئے مولیکیولر ہائیڈروجن اکٹھی کرنے کی کوشش کرے گی جس سے یہ پتہ چلے گا کہ سمندر کی سنگلاخ تہہ میں گرم سوراخ بھی ہیں۔اگر ایسا ہوا تو یہ زحل کے چاند پر زندگی کے آثار کے لیے مزید حوصلہ افزا بات ہوگی۔ اس قسم کے گرم سوراخ کا نظام زمین پر موجود ہے جو سمندر کی گہرائی کے ماحولیاتی نظام کو توانائی اور غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ایسے مقامات پر پانی کو چٹانوں کی تہوں میں کھینچ لیا جاتا ہے وہ گرم ہوتا ہے اور اوپر آنے سے پہلے معدنیات کو سیراب کرتا ہے۔ایسے ماحول میں بیکٹریا جنم لیتے ہیں اور خوراک کا ایک ایسا جال تیار کرتے ہیں جس پر مزید پیچیدہ آرگینزم منحصر کرتے ہیں۔کیا اس قسم کی کوئی چیز انسیلاڈس پر وقوع پزیر ہو رہی ہے یہ ابھی محض ایک قیاس ہے۔