اسلام آباد(نیوز ڈیسک )امریکہ کے خلائی مشن نیو ہورائزنز سے پلوٹو کے دو چھوٹے چاندوں میں سے ایک کیربیروز نامی چاند کی تصاویر حاصل کر لی گئیں ہیں۔ان تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ اس کے دو حصے ہیں جو ممکنہ طور پر برفانی تودوں کے آپس میں ٹکرانے اور پھر مل جانے کی وجہ سے وجود میں آئے۔کیربیروز کا نسبتاً بڑا حصہ تقریباً آٹھ کلومیٹر لمبا ہے، جبکہ چھوٹے حصے کا قطر پانچ کلومیٹر ہے۔سیارے کادوسرا چھوٹا چاند سٹائکس بھی تقریباً اتنا ہی ہے۔اس مشن کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ چاند توقع سے زیادہ روشن ہے۔ خلائی اجسام عام طور پر وقت کی ساتھ سورج اور کائنات کی شعاعوں سے ہونے والی کیمیائی تبدیلیوں کے وجہ سے مدھم پڑ جاتے ہیں۔لیکن یہ چاند اپنے اندر موجود روشنی کا 50 فیصد منعکس کرتے ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان پر چڑھی ہوئی پانی اور برف کی تہہ بہت صاف ہے۔کیریبروز پلاٹو سے تقریباً 60000 کلو میٹر کے فاصلے پر گردش کرتا ہے اور مدار کے پانچ چاندوں میں باہر کی طرف دوسرے نمبر پر ہے۔ یہ نکس اور ہائڈرا کے چاندوں کے درمیان واقع ہے۔
اس پہلے مدار میں سٹائکس اور چاروں نامی چاند پلوٹو کے گرد چکر لگاتے ہیں۔پلوٹو کے سب سے بڑے چاند شیرن سمیت دیگر چاندوں کی تصویرکیربیروز کی جاری کی گئی نئی تصاویر نیو ہورائزنز کے لوری کیمرہ سے صرف 4 لاکھ کلومیٹر فاصلے کے اندر لی گئی ہیں۔ تصاویر کئی زاویوں سے لی گئی ہیں تاکہ چاند کی زیادہ سے زیادہ تفصیلات سامنے آسکیں۔نیو ہورائزن نے 14 جولائی سے لی گئی تصاویر کو جاری کررہا ہے۔اس تحقیق کا دائرہ کار خلا میں بہت آگے جاچکا ہے اور اس وقت زمین سے کوئی پانچ ارب کلو میٹر سے زیادہ دور جاچکا ہے۔اس ہفتے خلائی جہاز کی سمت تبدیل کرنے کے لیے نقل و حرکت شروع کی گئی تاکہ اس کو خلا میں موجود دوسرے کیوپر بیلٹ جسم ایم یو سنہ 2014 کی طرف بھیجنا ہے۔یہ عمل سنہ 2019 میں مکمل ہوگا۔ حالانکہ اس کارروائی کے لیے نیو ہورائزنز کو ابھی ناسا سے باقاعدہ منظوری لینے کا ایک طویل مرحلہ باقی ہے۔
سائنسدانوں کو پہلے اس منصوبے کی توسیع کے لیے ایک تجویز دینا ہوگی اور امید ہے کہ اگلے سال تک یہ تجویز جمع کرادی جائے گی۔