اسلام آباد(نیوز ڈیسک )امریکہ ڈرون طیارے اور ان کے مالکان کے بارے میں معلومات پر مبنی قومی سطح پر رجسٹریشن ڈیٹا بیس بنانا چاہتا ہے۔امریکی وزیرٹرانسپورٹ اینتھنی فوکس کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں اور ان کو استعمال کرنے والے افراد یا اداروں کا ریکارڈ تیار کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی ہے۔ان اقدامات کا فیصلہ آتش زدگی اور دیگر حادثات کی صورت میں ہنگامی امداد کے اداروں کی کارروائیوں کے دوران ڈرون طیاروں کی بے جا مداخلت کے واقعات کیا گیا ہے۔کرسمس کی آمد کے موقعے پر ڈرونز کی تعداد میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر اس مسئلے کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ٹاسک فورس نومبر کے آخر میں ڈیٹا بیس کے نافذالعمل ہونے کے بارے میں رپورٹ جاری کرے گی۔رپورٹ میں خاص طور پر اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کن اقسام کے ڈرونز کو ڈیٹا بیس میں رجسٹریشن سے استثنیٰ حاصل ہو گا، مثال کے طور پر کھلونوں کے طور پر خریدے جانے والے ڈرون طیارے۔کرسمس کی آمد کے موقعے پر ڈرونز کی تعداد میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر اس مسئلے کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہےفوکس کہتے ہیں کہ ’ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ اس پر فوری طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جتنا ممکن ہو، اتنا جلد۔‘بغیر پائلٹ کے طیاروں کی رجسٹریشن سے احتساب اور ذمہ داری کی روایت پروان چڑھے گی۔ خاص طور پر ڈرون استعمال کرنے والے وہ افراد جنھیں امریکی ہوابازی کے نظام کے تحت کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ اس سے فضا اور زمین پر عوام کی حفاظت یقینی بنانے میں مدد ملے گی
اینتھنی فوکس، امریکی وزیرٹرانسپورٹ
اگرچہ نیشنل پریس فوٹوگرافرز ایسوسی ایشن (این پی پی اے) کی جانب سے ڈرونز کے بارے میں قوانین کے نفاذ کے خلاف مہم چلائی جاتی رہی ہے لیکن ڈیٹا بیس کی تیاری پر وہ بھی اصولی طور پر متفق نظر آتے ہیں۔ تاہم این پی پی اے کی جانب سے ڈرونز کے غیر محفوظ استعمال کو روکنے کے ضمن میں ان قوانین کی افادیت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
این پی پی اے کے وکیل مکی اوسٹررائخر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ عموماً جب ڈرون نظر آتے ہیں تو پھر (ادارے) ان طیاروں کا سراغ نہیں لگا پاتے۔ پھر ڈرون طیاروں کی رجسٹریشن سے کیا مقاصد حاصل ہو سکیں گے؟‘
انھوں نے بغیر لائسنس اور انشورنس کے گاڑی چلانے والے افراد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مزید قوانین سے ڈرون طیاروں کے غلط استعمال کو نہیں روکا جا سکے گا۔ انھوں نے کہا ’آپ بے وقوفی کے خلاف قانون سازی نہیں کر سکتے۔‘ڈرون طیاروں کی رجسٹریشن کے منصوبے کو ہوا بازی کی صنعت سے وابستہ ایسوسی ایشن فار ان مینڈ ویئکل سسٹم انٹرنیشنل (اے یو وی ایس آئی) سمیت مختلف تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ سفارشات کی تیاری میں یہ تنظیمیں ٹاسک فورس کی معاونت کریں گی۔اے یو وی ایس آئی کا کہنا ہے: ’قومی فضائی حدود استعمال کرنے والے اداروں اور لوگوں کی حفاظت ضروری ہے۔ اے یو وی ایس آئی امریکی قومی ایوی ایشن اتھارٹی ایف اے اے اور ’پرواز سے قبل آگاہی‘ کی مہم کی حمایت کرنے والوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس مہم کا مقصد اس صنعت میں نووارد افراد کو ڈرون طیاروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی یواے ایس کے بارے میں آگاہی دینا ہے کہ انھیں کن علاقوں میں پرواز کرنا چاہیے اور کہاں نہیں کرنا چاہیے۔‘ہنگامی صورت حال سے نمٹنے والے اداروں کی جانب سے امدادی کارروائیوں کے دوران ڈرون طیاروں کی پروازوں کے باعث پیش آنے والی رکاوٹوں پر خدشات کے اظہار کے بعد ڈرون طیاروں کےحوالے سے حفاظتی اقدامات امریکی حکام کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔شمالی کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگنے والی شدید آگ کو بجھانے کے موقعے پرآگ بجھانے والے عملے کو اپنے ہیلی کاپٹر ڈرون پروازوں کے باعث واپس اتارنے پڑے تھے حال ہی میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کے گورنر جیری براو¿ن نے آفت زدہ علاقوں میں ڈرون طیاروں کی پروازیں محدود کرنے کے مجوزہ قانون کو مسترد کر دیا ہے۔ اس قانون کے تحت ہنگامی امداد کے اداروں کو آفت زدہ علاقوں میں الیکٹرونک جیمرز کے ذریعے ڈرون طیارے ناکارہ بنانے کے اختیارات مل جاتے۔
اس قانون کواس وقت مزید حمایت حاصل ہو گئی تھی جب شمالی کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگنے والی شدید آگ کو بجھانے کے موقعے پرآگ بجھانے والے عملے کو اپنے ہیلی کاپٹر ڈرون پروازوں کے باعث واپس اتارنے پڑے تھے۔
دوسری جانب این پی پی اے سمیت ڈرون طیارے استعمال کرنے والی کئی تنظیموں کی جانب سے اس قانون کی مخالفت کی گئی تھی۔
گورنر کو لکھے گئے ایک خط میں این پی پی اے نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اس سے میڈیا کے لیے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ڈرونز کے ذریعے خبریں حاصل کرنا مشکل ہوجائے گا۔
مجوزہ قانون کو مسترد کرنے کے بعد گورنر براو¿ن کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر دوسروں کے ساتھ متفق ہیں کہ شوقیہ طور پر ڈرون استعمال کرنے والے افراد اس قانون کا غلط فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
ڈرون کا غلط استعمال روکا جاسکتا ہے؟
21
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں