جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

زمین کے اندر سے ساڑھے 12 سال پرانے خار پشت کے آثاردریافت کرلئے گئے

datetime 17  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )سائنسدانوں کو زمین کے اندر سے ساڑھے 12 سال پرانے خار پشت کے آثار ملے ہیں، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی خوبصورت ریشمی بالوں کا گولہ تھا۔یہ قدیم مخلوق بہت عمدگی سے فاسل کی شکل میں محفوظ ہو گئی تھی اور یہ ریڑھ کی ہڈی والے جانور خارپشت کی اب تک دریافت ہونے والی سب سے قدیم نسل ہے۔یہ تحقیق نیچر نامی سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔اس مخلوق کا نام سپائنولیسٹیز زینارتھروسس رکھا گیا ہے اور اسے میڈرڈ کی آٹونومس یونیورسٹی کی تحقیق کار اینجلا بسکلیونی اور ان کی ٹیم نے وسطی سپین کے علاقے لاس ہویاس کیوری میں کھدائی کے دوران دریافت کیا گیا۔تحقیق کے شریک مصنف امریکہ کی یونیورسٹی آف شکاگو کے ڈاکٹر ڑی شی لو کا کہنا ہے کہ ’سپائنولیسٹیز ایک شاندار دریافت ہے۔تحقیق کے شریک مصنف امریکہ کی یونیورسٹی آف شکاگو کے ڈاکٹر ڑی شی لو کا کہنا ہے کہ ’سپائنولیسٹیز ایک شاندار دریافت ہے۔یہ بات بہت حیرت انگیز ہے کہ اتنا قدیم ہونے کے باوجود بھی اس جانور کی جلد اور بال چھوٹی چھوٹی جزئیات کے ساتھ محفوظ تھیں۔’اس جانور کے ذریعے موجودہ دور کے ممالیہ جانوروں کی جلد اور بالوں کی مختلف اقسام کے بارے میں مکمل معلومات ملتی ہے۔اس جانور کے جگر، پھیپھڑے اور پردہ شکم جوں کے توں تھے، اس ہی طرح اس کے جسم پر ریشمی بال، ریڑھ کی ہڈی اور جلد پر موجود چھلکے بھی صحیح حالت میں تھے۔جرمنی کی یونیورسٹی آف بون کے پروفیسر ٹامس مارٹن وضاحت کرتے ہیں کہ ’کھدائی کے دوران عام طور پر آپ کو ہڈیاں یا ڈھانچے ملتے ہیں اور ہمیں بہت سے جانوروں کے آثار ڈھانچوں کی صورت ہی میں ملے ہیں۔ لیکن اس طرح جسم کے نرم حصے اتنی تفصیل کے ساتھ کبھی نہیں ملے۔اس مخلوق کا حجم چوہے جتنا اور وزن تقریباً 50 سے 70 گرام تھا۔اس کے کان بڑے بڑے اور منہ نوکیلا تھا، کمر پر چھوٹی ایال اور پیٹ نرم بالوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ وہ زیادہ تر زمین ہی پر رہتے تھے اور کیڑے مکوڑے کھاتے تھے۔پروفیسر مارٹن کہتے ہیں کہ ’یہ بہت ہی پیارا جانور تھا جو موجودہ دور کے چوہوں کی طرح لگتا ہے۔ان تمام قابل ستائش خصوصیات کے ساتھ سپائنولیسٹیز کا ایک دفاعی پہلو بھی ہے۔اس کی کمر کے نچلے حصے پر چھوٹے چھوٹے کانٹے اور سخت چھلکے موجود تھے، جن کے ذریعے وہ شکاری جانوروں سے اپنی حفاطت کرتا تھا۔پروفیسر مارٹن نے بتایا کہ ’اگر کوئی جانور حملہ کرنے کے دوران اس کی کمر پر کاٹتا تو کمر پر موجود کانٹے الگ ہو کر شکاری جانور کے منہ میں چلے جاتے، اور جب تک شکاری جانور اس صورت حال کو سمجھتا سپائنولیسٹیز وہاں سے فرار ہو جاتا۔اس پر حملہ کرنے والے جانور ممکنہ طور پر چھوٹے ڈائنوسار تھے جن کے آثار سپین کے اس ہی مقام سے نکلے تھے جہاں سے سپائنولیسٹیز کے۔اس مقام سے اب تک مگرمچھوں، چھپکلیوں کی اقسام، مینڈکوں، اور پرندوں کے آثار بھی برآمد ہو چکے ہیں۔آج وسطی سپین ایک گرم اور خشک علاقہ ہے، لیکن ساڑھے 12 کروڑ سال قبل یہ ایک گرم مرطوب اور ہرا بھرا خطہ تھا۔پروفیسر مارٹن نے کہا کہ یہ جانور ایک دلدلی زمین پر رہتے تھے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…