اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) انسانی جسم میں موجود حواس خمسہ میں سے اگر کوئی بھی حس اپنا کام چھوڑ دے تو زندگی پھیکی اوربدمزہ لگنے لگتی ہے لیکن پریشان نہ ہوں میڈیکل سائنس اس کا حل نکال رہی ہے اور اگر آپ کی جلد چھونے کی حس مردہ ہوگئی ہے تو اس کے لیے سائنس دانوں نے ڈیجیٹل جلد تیار کر لی ہے جسے چھوتے ہی دماغ سرگرم ہوکر اپنا کام شروع کردیتا ہے۔
کیلیفورنیا کی باو¿ اسٹین فورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ انجینئرز نے ایسے لچک دار سینسر تیار کر لیے ہیں جو جلد کی طرح کام کریں گے اور اس کو چھونے سے الیکٹریکل پلسز کی رفتار بڑھ جاتی ہے جو دماغ کے خلیون کو ایکٹو کردیتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم قابل بھروسہ ہے جب کہ اس سے قبل تیار کردہ مصنوعی جلد اتنی کامیابی اور تیزی سے ردعمل نہیں دیتی تھیں۔ تحقیق کے بانی زینن باو¿ کا کہنا ہے کہ اس پلاسٹک سے تیار کردہ سینسر کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ براہ راست نبض کا پیٹرن پیدا کرتا ہے جو کہ ہمارے نروس سسٹم کو ایکٹو کردیتا ہے۔
زینن باو¿ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل سائنس دان پلاسٹک سے تیار کردہ میٹریل کی مدد سے انتہائی حساس سینسرز بنا رہے تھے لیکن ان سے الیکٹریکل سگنلز کا درست فارمیٹ میں نہیں بنتا تھا جس کی وجہ سے دماغ ان کی ہدایت وصول نہیں کرپاتا تھا اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ان ڈیزائن کردہ سینسر کے ذریعے انتہائی کامیاب نتائج کے لیے کمپیوٹر پروسیسر کا ہونا لازمی تا ہے تاکہ ٹچ کے عمل کو ٹرانسلیٹ کیا جا سکے لیکن اس نئے سینسر میں نہ صرف پرنٹڈ فٹ ہے بلکہ الیٹرانک سرکٹ بھی لگا ہوا ہے جو سینسرز کوالیکٹریکل نبض پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے جو آسانی دماغ سے منسلک ہو کر رابطہ قائم کرلیتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ جلد کے لیے استعمال ہونے والے پلاسٹک میٹریلز کے ذریعے مصنوعی اعضا بنانا آسان ہوجائے گا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ سینسر پتلے اور لچک دار ہوتے ہیں جسے جلد پر چڑھا کر دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر تک کو معلوم کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سینسر ربری پولیمر اور کاربن نینو ٹیوب سے بنا ہوتا ہے جن کی شکل چھوٹے پیرامائڈز کی طرح ہوتے ہیں جب یہ سینسر سکڑتے ہیں تو سیمی کنڈیکٹو لیئر سے دباو¿ کو پیدا ہوتا ہے اور جب دباو¿ اس پر بڑھایا جائے تو یہ پیرا مائڈ پھربننا شروع ہوجاتے ہیں جب کہ اس لیئر کے نیچے ان کے جیٹ پرنٹڈ سرکٹ لگے ہوتے ہیں جو ویری ایبل کرنٹ کو نبض میں تبدیل کردیتے ہیں لیکن جتنا دباو¿ بڑھایا جائے گا اتنی ہی کرنٹ بڑھے گا اور نبضوں کی رفتار بھی بڑھ جائے گی۔ ان سینسرز کو سرجنز یاداشت کو واپس لانے اور بڑھانے جیسے تجربات میں استعمال کر سکیں گے۔
سائنسدانوں نے انسانی دماغ کے ٹچ پروگرام کو وصول کرنے والی ڈیجیٹل جلد تیار کرلی
17
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں