کراچی (نیوز ڈیسک)ٹیلی کام کے شعبے میں بے پناہ ترقی کے بعد ہر شخص کے پاس موبائل فون آچکا ہے اور اب ہمیں جگہ جگہ موبائل فون ٹاور بھی نظر آتے ہیں جو ہمارے موبائل فونز تک سگنل پہنچاتے ہیں۔ یہ ٹاورز رہائشی علاقوں میں بھی قائم ہیں اور ان سے نکلنے والی شعاﺅں کے بارے میں طرح طرح کے تفکرات پائے جاتے ہیں۔ اکثر یہ رائے سامنے آتی رہی ہے کہ یہ شعاعیں صحت کے مسائل اور حتیٰ کہ کینسر جیسے امراض کا سبب بن سکتی ہیں۔اس سلسلے میں دنیا بھر میں متعدد تحقیقات کی جارہی ہیں اور ایک ایسی ہی تحقیق ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (TRAI)کی طرف سے بھی کی گئی ہے جس میں معلوم ہوا ہے کہ موبائل ٹاورز سے خطرناک شعاعیں نکلنے کا نظریہ بے بنیاد ہے اور ان ٹاورز کی ہمارے ارد گرد موجودگی صحت کیلئے کسی مسئلے کا سبب نہیں ہے۔بھارت میں مختلف علاقوں میں انہیں خدشات کے باعث متعدد موبائل فون ٹاور ہٹادیئے گئے تھے، جن کی وجہ سے کال ڈراپ کا شدید مسئلہ پیدا ہوگیا تھا۔ اس تحقیق کے سامنے آنے کے بعد حکومت نے موبائل فون کمپنیوں کو جلد از جلد ٹاورز کی تعداد بڑھا کر کال ڈراپ کا مسئلہ حل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس تحقیق کے دوران ریاست ہماچل پردیش میں 300موبائل ٹاورز سے معلومات اکٹھی کی گئیں تھیں۔
کیا سیل فون ٹاورز تابکاری شعاعیں خارج کرتے ہیں؟ چونکا دینے والا انکشاف
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
اسے بھی اٹھا لیں
-
پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان ہو گیا
-
بلڈ پریشر کی مقبول دوا پر پابندی عائد
-
بیرونِ ملک روزگار کیلئے جانے والے پاکستانیوں کیلئے بڑا فیصلہ
-
لاہور میں دل دہلا دینے والا واقعہ، 2سگی بہنوں سے 5افراد کی مبینہ اجتماعی زیادتی
-
بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ ’کسی اتحاد‘ میں شمولیت ممکن ہے: بنگلہ دیش
-
عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ کا ایلون مسک کو خط
-
سونے کی قیمت میں پھر بڑا اضافہ، تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
-
رمضان المبارک کا آغاز کب ہوگا؟ ممکنہ تاریخ سامنے آگئی
-
بھارت کی اشتعال انگیزی اسے ہی مہنگی پڑگئی، آئی پی ایل کو اربوں ڈالرز کا نقصان
-
چینی سائنسدانوں نے چکن کا متبادل سستا گوشت تیار کرلیا
-
بھارتیوں کے امریکا میں بچے پیدا کرکے شہریت لینے کے خواب ٹرمپ نے چکنا چور کردیئے
-
نوجوان کی نازیبا ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے والا شخص گرفتار
-
ثناء یوسف قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی















































