لاہو(نیوزڈیسک) برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بوسٹن کے ایک مشاورتی گروپ نے پیشنگوئی کی ہے کہ رواں سال قریباً ایک چوتھائی نوکریوں کی جگہ روبوٹس لے لیں گے۔ ایک تحقیق کے مطابق اگلے بیس سال کے دوران 35 فیصد نوکریاں روبوٹ سنبھال لیں گے۔ محققین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزدوری اور تکنیکی کاموں میں روبوٹ انسانوں کی جگہ لے لیں گے جس کی وجہ سے بے روزگاری کا بحران جنم لے سکتا ہے۔ گاڑیاں بنانے والی کئی کمپنیاں گوگل کے ساتھ مل کر ایک ایسی سروس لانچ کر رہی ہیں جس میں ڈرائیور ہی سے چھٹکارا حاصل کر لیا جائے گا جبکہ چین میں پہلے ہی ایسے روبوٹ بنانے کی کوششیں جاری ہیں جو انسانوں کی جگہ کام کر سکیں گے۔چین کی ڈونگوآن فیکٹری سٹی میں پہلی روبوٹ بنانے والی فیکٹری قائم کی جا رہی ہے۔ یہ فیکٹری روبوٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے موجودہ 1,800 افراد کے عملے کو 90 فیصد تک کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پچھلے سال ستمبر سے اب تک ڈونگوآن میں تقریباً 505 فیکٹریاں روبوٹ ٹیکنالوجی میں 430 ملین یورو کی سرمایہ کاری کر چکی ہیں۔ یہ فیکٹریاں اپنے 30,000 سے زیادہ مزدوروں کو روبوٹ سے تبدیل کرنا چاہتی ہیں۔