لاہور(نیوزڈیسک) دنیا میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والی تقریبا نصف آبادی فیس بُک استعمال کرتی ہے اور ڈیڑھ ارب صارفین کی سہولت کے لئے سوشل ویب سائٹ اکثر نئی ایپلیکیشنز متعارف کراتی رہتی ہے لیکن مغرب میں اب یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا فیس بُک اپنی نئی ایپلیکیشن فیس بُک میسینجر کے ذریعے صارفین کی ذاتی معلومات میں حد سے زیادہ مداخلت کر رہی ہے؟۔ ماہرین کے مطابق فیس بُک کی یہ سہولت ڈاؤن لوڈ کرتے ہی فیس بُک کے پاس صارفین کی ذاتی معلومات جیسے کہ نجی پیغامات، تصاویر، رابطہ نمبروں اور کالز کے ریکارڈ تک رسائی مل جاتی ہے جسے وہ نا صرف استعمال کر سکتے ہیں بلکہ صارفین کی نجی معلومات دنیا بھر میں شائع ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔