جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

سفر کو ماحول دوست بنانے کےلئے پلاسٹک کے جہاز متعارف

datetime 5  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک ) ہیتھرو ایئرپورٹ کی توسیع کے اعلان نے یورپ بھر میں ایک بار پھر ہوائی جہازوں کی وجہ سے ہونے والی فضائی آلودگی کے حوالے سے بحث کو جنم دے دیا ہے۔ دوسری جانب اسی مناسبت سے انٹرنیشنل جرنل آف لائف سائیکل اسیسمنٹ میں ایک تحقیق شائع کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر فضائی کمپنیز ، سفر کو ماحول دوست بنانا چاہتی ہیں تو انہیں پلاسٹک کے جہازوں کو متعارف کروانا ہوگا۔ جہاز کی باڈی کی تیاری میں المونیم کی جگہ پلاسٹک کا استعمال اس کے وزن کو کم کرے گا اور وزن میں کمی کا مطلب فیول کے استعمال میں کمی ہے۔ تحقیقاتی ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس طریقے سے ایک جہاز سے پیدا ہونے والی خطرناک گیسز کی مقدار پندرہ فیصد تک کم ہوسکے گی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پلاسٹک باڈی کی تیاری میں زہریلے کیمیکلز اور گیسز مقدار میں المونیم کے جہازوں کی پروڈکشن سے دوگنا ہوگی تاہم یہ صرف ایک بار کا معاملہ ہوگا۔ اسکے بعد جب ایک پلاسٹک باڈی کا جہاز فضا میں اڑتے ایک المونیئم کے جہاز کی جگہ سنبھال لے گا تو ایسے میں فضا میں خارج ہونے والے زہریلے بخارات کی مقدار خود بخود کم ہونے لگے گی۔ اس تحقیق کے بارے میں شیفلڈ یونیورسٹی کے ایڈوانسڈ میٹریل ٹیکنالوجیز کے پروفیسر ایلما ہوڈزک کہتے ہیں کہ کمرشل لحاظ سے سستااور ماحول دوست ہونے کی وجہ سے فضائی کمپنیز کے محفوظ مستقبل کی واحد ضمانت پلاسٹک کے جہاز ہے۔ فضائی سفر سے پیدا ہونے والی آلودگی کی مقدار کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مسافر کے لندن سے نیویارک جانے اور واپسی کے سفر میں جس قدر کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں شامل ہوتی ہے، وہ اس مقدار کے یکساں ہوتی ہے جو کہ ایک اوسط یورپی اپنے گھر کوسارا سال گرم رکھنے کیلئے توانائی کے استعمال کی صورت پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔میساچوٹس انسٹی ٹیوٹ بھی اسی مناسبت سے تحقیق کررہا ہے۔ یہاں تحقیق کا محور جہاز کے پر ہیں۔ ایک اور تحقیق میں کاک پٹ کے تصور کو ختم کرنے پر کام ہورہا ہے جبکہ گزشتہ برس ایک ایسی ایئر بس کی تجویز بھی سامنے آئی تھی جس میں فلائٹ ڈیک نہ ہو۔ اس طرح پائلٹ کھڑکی سے باہر دیکھنے کے بجائے کیمرے اور دیگر اشیا کی مدد سے اپنے ماحول جائزہ لے گا۔
یہ تمام تحقیقات محض مفروضوں اور تجاویز کی حد تک محدود ہیں کیونکہ فی الوقت انہیں عملی شکل دینا ممکن دکھائی نہیں دیتاہے، ایسے میں پلاسٹک کے جہاز ہی فضائی کمپنیوں کے کاروبار کو ماحول دوست بنانے کی آخری امید دکھائی دیتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…