جمعرات‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پاکستان میں ایک کروڑ 90 لاکھ سے زائد لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کا انکشاف

datetime 21  ستمبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ کا عالمی فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک کروڑ 90 لاکھ سے زائد لڑکیوں کی کم عمری میں شادیاں ہوئی ہیں، جن میں سے تقریباً ہر 6 میں سے ایک لڑکی کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 48 لاکھ لڑکیوں کی شادیاں 15 سال کی عمر سے پہلے کر دی گئیں، جو اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ قومی سطح پر مربوط اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔آئینی تحفظات کے باوجود شادی کی قانونی عمر کے حوالے سے صوبوں میں عدم توازن موجود ہے، صرف سندھ اور اسلام آباد میں لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر ہے جب کہ باقی صوبوں میں اس خلا کی وجہ سے لاکھوں لڑکیاں کم عمری میں گھریلو تشدد اور تعلیم سمیت دیگر محرومیوں سے دوچار ہیں۔یہ انکشاف نیشنل سول سوسائٹی ڈائیلاگ اور ڈسیمنیشن ایونٹ کے دوران ہوا جو ‘چائلڈ ارلی اینڈ فورسڈ میرج (سی ای ایف ایم) پروجیکٹ’ کے تحت منعقد کیا گیا تھا۔

اس تقریب کا انعقاد اسٹرینتھنگ پارٹیسپیٹری آرگنائزیشن (ایس پی او) نے امریکی محکمہ خارجہ اور سیو دی چلڈرن کے تعاون سے کیا، جس میں سول سوسائٹی کے رہنماؤں، پارلیمنٹرینز، بچوں کے تحفظ کے ماہرین، نوجوانوں کے نمائندوں اور سرکاری عہدیداروں نے شرکت کی۔سیو دی چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر خرم گوندل نے کہا کہ حقیقی تبدیلی صرف پالیسیوں سے نہیں آتی، بلکہ یہ مستقل مزاجی، عزم اور حکومت، سول سوسائٹی اور مقامی شراکت داروں کی اجتماعی کوششوں کا تقاضا کرتی ہے۔ایس پی او میں سی ای ایف ایم پروگرام کے منیجر جمیل اصغر بھٹی نے انکشاف کیا کہ سندھ اور بلوچستان میں کی گئی حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تقریباً 60 فیصد شرکا کی شادیاں 18 سال کی عمر سے پہلے ہوئیں۔سینیٹر (ر) جاوید جبار نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور ان کے مستقبل کو محفوظ کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

انہوںنے کہاکہ کستان کی تاریخ میں فاطمہ جناح اور بے نظیر بھٹو جیسی خواتین رہنماؤں کی مثال دی کہ اگر ان کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی تو وہ کبھی ایسے سنگ میل حاصل نہ کر پاتیں۔انہوں نے زور دیاکہ ہمیں غیر ملکی فنڈنگ کے انتظار میں نہیں بیٹھنا چاہیے، بچوں کا تحفظ ہماری اپنی ذمہ داری ہے۔ایس پی او کی چیف ایگزیکٹو محترمہ عارفہ مظہر نے زور دیا کہ اس مسئلے پر محض پروجیکٹ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک مستقل اور کمیونٹی پر مبنی تحریک کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک پروجیکٹ نہیں بلکہ ایک اجتماعی مشن ہے۔انہوں نے شراکت داروں، نوجوان رہنماؤں اور سیو دی چلڈرن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اختتام نہیں بلکہ بچپن کی شادی کے خلاف جدوجہد کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…