اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مالاکنڈ یونیورسٹی میں فروری کے مبینہ ہراسانی کیس کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل ،فروری 2025 میں مالاکنڈ یونیورسٹی میں پیش آنے والے مبینہ ہراسانی واقعے کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں۔ اس حوالے سے انکوائری کمیٹی نے اپنی تفصیلی رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کر دی ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ واقعے میں نامزد پروفیسر کے خلاف مناسب کارروائی کی جا چکی ہے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ پروفیسر کے موبائل فون سے ایسی کوئی غیراخلاقی ویڈیوز برآمد نہیں ہوئیں جن میں طالبات شامل ہوں۔ طالبات سے منسوب چار ہزار نازیبا ویڈیوز کی خبر بھی بے بنیاد قرار دی گئی ہے۔
تحقیقات سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ یونیورسٹی میں کسی منظم گروہ کی جانب سے طالبات اور اساتذہ کی ویڈیوز بنانے کی سرگرمیاں نہیں پائی گئیں۔ کمیٹی ذرائع کے مطابق، چند افراد نے غیر متعلقہ اور گمراہ کن مواد شیئر کر کے یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔انکوائری رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ تعلیمی اداروں میں ہراسانی سے متعلق کمیٹیوں کو مزید فعال بنایا جائے تاکہ متاثرین کی شکایات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ سفارش کی گئی ہے کہ یونیورسٹی کی بدنامی کا سبب بننے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کیا جائے۔علاوہ ازیں، رپورٹ میں اساتذہ اور طالبات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے کردار اور مقام کا خیال رکھیں، اور تعلیمی اداروں میں ہراسانی سے متعلق آگاہی کے لیے سیمینارز اور تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا جائے۔واضح رہے کہ اس واقعے کے بعد مالاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مذکورہ پروفیسر کو معطل کر کے، لیویز فورس کے ذریعے گرفتار بھی کروا دیا تھا۔