اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما، خاتونِ اوّل اور رکنِ قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری 314 اراکینِ اسمبلی میں سے واحد ایم این اے ہیں جو ماہانہ تنخواہ نہیں لے رہیں۔پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف سمیت 313 قانون ساز حکومت سے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی صاحبزادی، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سب سے چھوٹی بہن، سندھ کے شہر نواب شاہ سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 207 پر بلا مقابلہ منتخب ہونے والی آصفہ بھٹو تنخواہ نہیں لے رہیں۔
گزشتہ سال ایم این اے کے طور پر حلف اٹھانے کے 2 ماہ بعد آصفہ نے گزشتہ سال جون میں اعلان کیا تھا کہ وہ تنخواہ یا کوئی الاؤنس نہیں لیں گی۔انہوں نے قومی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ میں بطور ممبر کوئی تنخواہ یا الاؤنس نہیں لینا چاہتی۔یاد رہے کہ حال ہی میں سنی اتحاد کونسل، پاکستان تحریکِ انصاف اور آزاد امیدواروں نے تنخواہوں میں اضافے کا تحریری مطالبہ جمع کرایا ہے۔دوسری جانب پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں نے منگل کو اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز (ترمیمی) بل 2025ء کو منظور کر لیا جس سے قانون سازوں کی تنخواہیں 1 لاکھ 80 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بل رومینہ خورشید عالم نے ایوانِ زیریں میں پیش کیا تھا۔
وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے مجوزہ قانون سازی کی مخالفت نہیں کی گئی۔اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے نعرے لگائے، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسمبلی کو ‘جعلی پارلیمنٹ’ قرار دیا۔جواب میں وزیرِ قانون نے قانون سازوں کو چیلنج کیا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اسمبلی ناجائز ہے تو اس کی تنخواہیں نہ لیں۔اس دوران اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے ہر ایم این اے اور سینیٹر کی ماہانہ تنخواہ میں اضافے کی منظوری دے دی۔