بدھ‬‮ ، 20 اگست‬‮ 2025 

پولیس اہلکار سمیت دیگر ملزمان نے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کرکے خاتون کی برہنہ ویڈیو بنالی

datetime 5  فروری‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) رائیونڈ پولیس کے کانسٹیبل سمیت دیگر افراد نے مبینہ طور پر بیوہ خاتون سے زیادتی، تشدد کرکے اس کی برہنہ ویڈیو بنالی۔ رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس نے متاثرہ بیوہ خاتون کی درخواست پر خاتون سے زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا، واقعہ کا مقدمہ نمبر 921/25تھانہ رائے ونڈ سٹی میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق شراب کے نشے میں دھت اہلکاروں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، پولیس اہلکاروں نے تشدد کیا اور برہنہ کرکے ویڈیوز بناتے رہے۔پولیس حکام نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، واقعے میں ملوث ایک کانسٹیبل کو حراست لیلیا گیاہے، معاملے کی تمام پہلوں سے تحقیقات کررہیہیں، ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کریں گے۔رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، درخواست کے متن کے مطابق ملزمان خاتون کی بیٹی اور بھانجی سے ریپ کرتے اور ویڈیو بناتے رہے، پولیس ملازم ساتھیوں کے ہمراہ خواتین اور اہلخانہ پر تشدد کی ویڈیو بھی بناتا رہا۔

درخواست کے متن کے مطابق پولیس ملازم قانونی کاروائی کرنے پر برہنہ ویڈیو وائرل کرنے دھمکیاں دیتا رہا، پولیس ملازم اور اس کے ساتھی جسم فروشی کرنے کا بھی الزام لگاتے رہے۔ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا کہ واقعہ میں ملوث ایک مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا، واقعہ میں ملوث کانسٹیبل کو معطل کرکے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔فیصل کامران نے کہا کہ ملوث کانسٹیبل کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی جاری ہے، دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے جاری ہیں۔بعد ازاں پولیس نے معاملے میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 3ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزم ابوبکر ولد خالد، سہیل ولد یوسف، ثقلین ولد صادق گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

حکام نے کہا کہ واقعے میں نامزد پولیس اہلکار ارسلان اور پرائیوٹ ملزم عاطف کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں، تمام ملزمان مقامی ہیں، تعلق مکو والی گاں سے ہے، ابتدائی رپورٹ کے برعکس پولیس اہلکار ذاتی حیثیت میں جائے وقوعہ پر گیا تھا۔ابتدائی رپورٹ کے برعکس پولیس نے نہ ہی چھاپہ مارا نہ ہی واقعہ دوران چھاپہ پیش آیا، ابتدائی رپورٹ میں دو پولیس اہلکاروں کا رپورٹ ہوا تاہم درخواست مقدمہ میں ایک اہلکار نامزد ہے، سنگین واقعے کی فوری اطلاع اعلی افسران کو نہ دینے پر چوکی انچارج بھی معطل کیا جا چکا۔واقعہ کی تمام کارروائی کی نگرانی ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران خود کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ شہری ہوں یا پولیس اہلکار، قانون سے کوئی بالاتر نہیں، قانون ہاتھ میں لینے، شہریوں سے ذیادتی کرنے والے کسی رعائیت کے مستحق نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…