اسلام آباد (این این آئی)ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد سے زائد اضافے سے شہری پریشان ہوگئے، 2روپے والے کورس کا خرچ 6سے 7ہزار روپے تک پہنچ گیا، میڈیکل ڈیوائسز بھی مہنگی کردی گئیں۔فارما ایڈووکیٹ محمد نور مہر نے بتایا ہے کہ ادویات کی مہنگائی کے حساب سے 2024 بدقسمت ترین رہا، 18فروری 2024ء کو نگران کاکڑ حکومت نے ادویات کی قیمتوں کا کنٹرول اور نظام ہی ختم کردیا، پاکستان میں 80ہزار سے زیادہ ادویات مہنگی ہوگئیں اور میڈیکل ڈیوائسز پر 65سے 70فیصد ٹیکس لگایا گیا،پاکستان 960 ارب کی فارما مارکیٹ ہے جس پر نئے ٹیکسز کا اضافی بوجھ بھی عوام ہی کو ڈھونا پڑ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق 2024 کے دوران اینٹی بایوٹک، پین کلرز، شوگر کی ادویات 100 سے 200 فیصد تک مہنگی ہوئیں، ہر دوسرے دن قیمتوں میں ردوبدل سے میڈیکل اسٹورز پر دکاندار اور خریدار الجھتے نظر آتے ہیں۔پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن نے قیمتوں میں بے جا اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ چیئرمین پی سی ڈی اے عبدالصمد بڈھانی نے کہا کہ کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو ڈی ریگولرائز کرنے سے نان اسینشل دواں کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی رکن ڈاکٹر اشرف نظامی نے کہا ہے کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے ناجائز منافع کمانے کیلئے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیاہے ،سفید پوش افراد کیلئے ادویات لینا ناممکن ہوگیا ہے۔