پشاور (این این آئی)پشاور میں 150سے زائد خواجہ سرائوں کے پراسرار قتل کا انکشاف ہوا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق سرکاری اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ پانچ برس میں پشاور میں 150سے زائد خواجہ سرائوں کو بے دردی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا گیا ،مارے جانے والے نو فیصد خواجہ سرائوں کا تعلق پشاور سے ہے۔
ان تمام واقعات کے مرتکب ملزمان میں سے صرف ایک ملزم کو پانچ سال قید کی سزا ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق خواجہ سرائوں کے کیس عدالتوں میں کافی عرصے سے زیرالتوا ہیں اور ان کیسز میں سزا کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے ، پولیس ریکارڈ کے مطابق 2019 سے لے کر جولائی 2024 تک خیبر پختونخوا میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے افراد پر تشدد اور جان لیوا حملوں کی تعداد 310ہے۔2019 میں ٹرانس جینڈرز پر17حملے ، 2020 میں 40، 2021 میں 61، 2022ء میں 88 ،2023 ء میں 61 جبکہ رواں سال کے ابتدائی سات ماہ میں 43حملے ہوئے ، صرف پشاور شہر اور اس کے گردونواح میں 140ٹرانس جینڈر قتل کیے گئے ہیں جبکہ درجنوں واقعات پولیس کو رپورٹ ہی نہیں کیے گئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پشاور میں خواجہ سرائوں سے لاکھوں روپیہ بھتہ بھی وصول کیا جا رہا ہے ، بھتہ لینے والوں کے سات گروپس ہیں جو 10لاکھ سے30لاکھ روپے تک بھتہ لیتے ہیں۔