اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ان کی بہن نورین نیازی کی ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو (آج)جمعرات کیلئے نوٹس جاری کردیا جبکہ شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹروں سے معائنے کی درخواست پر عدالت نے جیل حکام اور اسٹیٹ کونسل کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کا شوکت خانم ہسپتال کے معالجین سے معائنہ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جیل حکام اور اسٹیٹ کونسل نے جواب جمع کرایا جسے عدالت نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کا رویہ قابل تعریف نہیں ہے۔اسٹیٹ کونسل نے عدالت کو آگاہ کیا جیل میں طبی معائنہ کے لیے ڈاکٹرز موجود ہیں ، ہفتہ میں 3 روز معائنہ ہوتا ہے، جیل میں پنجاب حکومت کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ملاقاتوں پر 25 اکتوبر تک پابندی عائد ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی انڈر ٹرائل قیدی ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ جنگوں میں بھی ڈاکٹروں کے معائنے کی اجازت ہوتی ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ہدایت دی کہ ان کی درخواست کو دیکھیں، ہم نے جیل دورے کے دوران وہاں ڈاکٹرز دیکھے ہیں جو میریٹ پر بھی نہیں تھے، میں اس پر حکم نامہ جاری کروں گا۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے نورین نیازی کی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی درخواست (آج)جمعرات کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔
نورین نیازی کی بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔دوران سماعت، سلمان اکرم راجا عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نئی درخواست دائر کی ہے جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عمران خان کے سیل کی بجلی بند ہے، ان کو باہر نہیں آنے دیا جا رہا، جو کچھ ہو رہا ہے وہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں ، آپ کا مین کیس (آج) جمعرات کے لیے لگا لیتے ہیں، سپریڈنٹ اڈیالہ کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں، آپ کا معاملہ حل کرتے ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بینچ 3 میں ڈاکٹرز کی رسائی سے متعلق درخواست لگی ہوئی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ جیل میں فیملی، ڈاکٹرز یا وکلا میں سے کسی کو تو ملنے دیا جائے، عدالت نے کیس کی سماعت (آج)جمعرات تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم سیاسی سمیت عام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں مزید توسیع کر دی گئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ جیل ملاقاتوں پر پابندی تاحکم ثانی رہے گی، ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع حکومت پنجاب نے کی ہے۔