اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے 15 اکتوبر کے احتجاج کی کال مشروط طور پر واپس لینے کا عندیا دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے مشروط کیا ہے کہ اگر عمران خان کے اہلخانہ اور وکلا کی 14 اکتوبر تک ان سے ملاقات نہیں کرائیں گے تو ہم 15 کو احتجاج کریں گے اور اگر ملاقات کرا دیتے ہیں تو احتجاج کی کال واپس لے لیں گے۔ایک انٹرویو میں شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہم نے پنجاب کے تمام اضلاع میں احتجاج کا پورا شیڈول دیا تھا جس میں 11 سے 14 تاریخ تک احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد کے احتجاج کا ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ بعد میں کسی وقت احتجاج کا فیصلہ کریں گے اور سیاسی کمیٹی کی بیٹھک کے بعد ہم بعد میں اس کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کچھ عرصے سے عمران خان سے ملاقات پر بندش کے حوالے سے جس تشویش کا اظہار کر رہے تھے، وہی ہوا اور چھ، سات ہفتے ہو گئے ہیں اور ہم سیاسی کارکن اور ان کی پارٹی کے لوگوں کو نہیں ملنے دیا جا رہا البتہ وکلا اور ان کی بہنوں کو ملنے دیا جا رہا تھا تو اس وجہ سے کوئی مسئلہ نہیں تھا کیونکہ ہمیں ان کی خیریت اور ہدایات وغیرہ مل رہی تھیں۔انہوںنے کہاکہ اب وکلا اور ان کی بہنوں کے ملاقات کرنے پر بھی پابندی عائد کی جارہی ہے، اہلخانہ میں سے کسی کو ملنے کا موقع نہیں دیا جا رہا اور پھر پابندی لگا دی گئی کہ کوئی بھی اڈیالہ جیل میں نہیں ملے گا اور انتظار پنجوتہ بھی توہین عدالت کی پٹیشن دائر کر کے نکلے تھے کہ انہیں بھی غائب کردیا گیا۔تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ انصاف کا تقاضے کے تحت ان کی بہن نورین اور وکلا کی ملاقات کے فوری انٹظامات کیے جائیں اور ان کا ذاتی معالج ساتھ جا سکے، ہمارا ورکر بے چین اور اضطراب کی حالت میں ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہم فوری ملنا چاہتے ہیں کیونکہ ہمیں ورنہ سے خبریں ٹھیک نہیں مل رہیں، ہمیں خدشہ ہے جس کی تصدیق کرنا چاہتے ہیں، ہم ان سے فوری ملنا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا حق ہے، یہ کیا بات ہے کہ 18 تک پابندی ہے اور نہیں ملنے دیں گے، یہ تو کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے تو احتجاج کو اس بات سے مشروط کیا ہے کہ اگر آپ نے 14 تاریخ تک ان کے اہلخانہ، وکلا اور پارٹی کو عمران خان تک رسائی نہ دی تو ہم 15 کو آئیں گے، اگر آپ ملاقات کرا دیتے ہیں تو ہمارا لائحہ عمل اور ہو گا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے احتجاج کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ ایک صورتحال پیدا ہوئی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر رسائی دے کر شرمندگی سے بچے ورنہ ہم پرامن احتجاج کا حق رکھتے ہیں اور وہ ہمارے لوگ کریں گے۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پولیٹیکل کمیٹی کے جس اجلاس میں احتجاج کا فیصلہ کیا گیا اس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور شامل نہیں تھے، پولیٹیکل کمیٹی اکثریت سے فیصلہ کرتی ہے اور اس میں کسی فرد کی مرضی اہمیت نہیں رکھتی۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ ذمے داری لیتے ہیں کہ احتجاج میں کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو ذمے دار تحریک ہو گی جس پر رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ہر شرارت کی ذمے دار حکومت ہو گی، جس کے پاس اختیار ہو گا وہی ذمے داری ہو گی، تحریک انصاف تو پرامن طریقے آرہی ہے، اگر آپ ان پر شیلنگ کریں گے تو آپ ذمے دار ہوں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے ہنگامی اجلاس میں 15 اکتوبر کو ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا تھا کہ ایسے نازک مرحلے پر اسلام آباد پر ایک اور چڑھائی نا صرف قابل قبول ہے بلکہ انتہائی قابل مذمت بھی ہے۔