ڈھاکا(این این آئی)معزول وزیراعظم حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد بنگلہ دیش میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال کو 5 روز گزر چکے ہیں۔ عبوری حکومت نے گزشتہ روز حلف اٹھایا ہے تاہم ملک بھر میں پولیس اسٹیشن نہیں کھولے اور اہلکار خود اپنی حفاظت کے لیے پریشان ہیں تو ایسے میں آنے کی ہمت نہیں کرپا رہے۔ دوسری جانب حکام نے پولیس اہلکاروں کو 24 گھنٹوں کے اندر اپنے متعلقہ کام کی جگہوں پر جوائن کرنے کی تاکید کی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس (ڈی ایم پی)کے نئے کمشنر محمد مین الحسن نے پولیس اہلکاروں کو جلد از جلد پولیس اسٹیشن میں کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم کرسیاں اور میزیں رکھ کر لوگوں کی خدمت جلد شروع کریں۔کمشنر نے یہ حکم کوآرڈینیشن میٹنگ میں دیا۔ ڈی ایم پی ہیڈ آفس میں ہونے والی میٹنگ میں ڈھاکہ پولیس اسٹیشنوں کے آفیسر انچارج(او سی)، کرائم ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اور ڈی ایم پی ہیڈ کوارٹر کے سینئر افسران موجود تھے۔اجلاس میں مختلف سطحوں کے افسران نے اپنی رائے پیش کی۔ حکام کا کہنا تھا کہ حملوں، توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے بعد دارالحکومت میں پولیس اسٹیشنوں کی موجودہ حالت میں کارروائیاں شروع کرنے میں وقت لگے گا۔ڈھاکہ سمیت ملک بھر میں متعدد پولیس اسٹیشنوں پر تصادم اور امتیازی سلوک کے خلاف طلبہ کی تحریک کے ارد گرد ہونے والی جھڑپوں اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان کی وجہ سے حملہ کیا گیا ہے اور انہیں آگ لگا دی گئی تھی۔میٹنگ میں موجود کئی عہدیداروں نے پرتھم آلو کو بتایا کہ کئی تھانوں میں سب کچھ جل گیا ہے۔
تھانے میں کام کرنے کی کوئی شرط نہیں، مقدمات کی ریکارڈنگ کے لیے کمپیوٹر، پولیس اہلکاروں کی گاڑیاں، اسلحہ و رسد، کرسیاں اور میز سمیت تمام نقصانات کی فہرست بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔متعلقہ لوگوں کا کہنا تھا کہ طلبہ کی تحریک کو دبانے میں پولیس کے کردار سے لوگوں میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں پولیس پر حملہ کیا گیا۔ شیخ حسینہ کے جانے کے بعد پولیس کے اعلی سطح اہلکار روپوش ہو گئے، حالات معمول پر آنے کے بعد پولیس ہیڈکوارٹر، ڈی ایم پی آفس سمیت مختلف دفاتر میں اہلکار آنا شروع ہو گئے ہیں۔نئے انسپکٹر جنرل (آئی جی پی)معین الاسلام نے تمام پولیس اہلکاروں کو 24 گھنٹوں کے اندر کام کی جگہ پر جوائن کرنے کا حکم دیا۔یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ پولیس اہلکاروں کو کام پر جانے کے راستے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پولیس ہیڈ کوارٹر نے سب سے درخواست کی کہ وہ افواہوں سے نہ گھبرائیں۔