اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سیاسی پارٹی نہیں ہے، پی ٹی آئی سیاسی پارٹی ہے اور اس کا نام بھی سیاسی پارٹیوں کی لسٹ میں شامل ہے۔ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی کا نام الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے، الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی البتہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو درست قرار نہیں دیا۔
ذرائع کے مطابق کمیشن نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات ٹھیک نہ ہونے کے باعث الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کے تحت پارٹی کا انتخابی نشان بلا واپس لیا گیا۔ذرائع نے کہا کہ فیصلے میں جنہیں پی ٹی آئی کے ایم این ایز قرار دیا گیا ہے انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کی تھی۔سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مورخہ یکم مارچ 2024 کا حکم آئین و قانون کے خلاف ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ انتخابی نشان نہ ہونا یا انکار کسی بھی طرح سے سیاسی جماعت کے انتخابات میں حصہ لینے کے آئینی و قانونی حقوق کو متاثر نہیں کرتا اور اس سلسلے میں تمام قانونی دفعات کا اطلاق کرنا کمیشن کا آئینی فرض ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 4 مارچ کو سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں جب کہ 14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔