اسلام آبا د(این این آئی) وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم اپنی منزل بھٹک گئے اور دنیا ہم سے آگے نکل گئی، ملک کی معیشت مضبوط ہوگی تو اس سے عوام کو فائدہ ہوگا،پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بند کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عبدالقادر جیلانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ،سیکرٹری و ارکان کمیٹی نے شرکت کی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں منصوبہ بندی اور ترقی اہم ہوتی ہے، ہم اپنی منزل بھٹک گئے اور دنیا ہم سے آگے نکل گئی، ملک کی معیشت مضبوط ہوگی تو اس سے عوام کو فائدہ ہوگا، معیشت ڈوبے گئی تو اس کا نقصان حکومت کے ساتھ اپوزیشن اور عوام کو ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ہم سب کی مزل ایک ہے کہ ملک ترقی کرئے راستے مختلف ہوسکتے ہیں ،قومی پالیسی پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگاجن ممالک نے ترقی کی ہے ان میں امن،سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ہے پالیسیوں کے لیے کم ازکم دس سال کا تسلسل چاہیے ہوتا ہے،اس کے ساتھ مسلسل اصلاحات کرنی ہوتی ہیں ہمارے دور میں دو جائنٹ صفہ ہستی سے مٹ گئے ان میں نوکیا اور بلیک بیری کمپنیاں ہیں اپنی آپ کو بھی مسلسل اصلاحات کرنے پڑی گئیں۔2047میں اس خطے میں دو ملک آزادی کے سو سال منارہے ہوں گے ،کیا ہم کہے سکتے ہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ ہم 75سال سے دائروں کا سفر کررہے ہیں ،اگلے 24سالوں میں تیزی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اگر بھارت کے مسلمانوں کی آمدن پاکستان سے زیادہ ہوجائے گی تو ہم پاکستان کے قیام کے مقصد کا بھی کھو دیں گے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں 9 فیصد کی اوسط سے ترقی کرنا ہوگی اور اس کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ گذشتہ مالی سال ہمیں قرض واپس کرنے کے لیے ایک ہزار ارب روپے مزید قرض لینا پڑا ہے،آمدن اور اخراجات میں توازن پیدا کرنا ہوگا۔ہم نے فائیو ایز پروگرام بنایا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پوری پاکستان میں بجلی کی چوری کی قیمت 4 ڈیسکوز کے صارفین ادا کررہے ہیں ،ان میں آئیسکو،گیپکو،فیسکو اور کسی حد تک لیسکو کے صارفین ہیں باقی سب ڈیسکوز میں بہت زیادہ چوری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کے 20 اضلاع پسماندہ ہیں یہاں ترقیاتی کاموں کی زیادہ تیز کرنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک کی آبادی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ایس ڈی پی پر کٹ کے بعد اب ایک ہزار ارب روپے کا ہوگیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاقی کے پاس پیسے نہیں ہوتے صوبوں کے پاس بہت زیادہ پیسے چلے جاتے ہیں وہ صرف خرچ کرتے ہیں جبکہ وفاق قرض ادا کرتا ہے 18ویں ترمیم کے بعد وسائل اور ذمہ داریاں صوبوں کے پاس چلی گئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ٹی ٹین کا میچ چل رہاہے جبکہ جن ممالک نے ترقی کی ہے وہاں 10 سے 20سال تک سیاسی استحکام رہا ہے اور پالیسیوں کا تسلسل تھا ہمارے ادارے اس لیے خراب ہوئے کہ ہم نے سیاسی بھرتیاں کی ہیں ،کمیشن لے کر پاکستان کے تمام فضائی روٹ گلف کو دے دیئے گئے ہیں پہلے امریکہ روزانہ فلائٹ جاتی تھی۔انہوںنے کہاکہ رواں سال 29 سو ارب روپے کے پی ایس ڈی پی کے منظوبے منظور ہوئے تھے اب ایک ہزار ارب کی پی ایس ڈی پی ہے۔
وفاقی سیکرٹری منصوبہ بندی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ایس ڈی پی میں سب سگ زیادہ پرانہ منصوبہ 2002کا ہے ،موجودہ مالی سال 14 سو ارب روپے کی پی ایس ڈی پی منظور ہواتھا اس پر 4سوارب کا کٹ لگا گیا ہے جس کی وجہ سے حتمی پی ایس ڈی پی جاری نہیں ہوا، جب بھی فائنل کرتے ہیں مزید کٹ لگ جاتاہے ،11سو ارب کا پی ایس ڈی پی ہوگیا ہے مگر دوبارہ 50ارب کا کٹ لگ گیا ہے اگر یہی فائنل ہوگا تو 15سے 20 دن میں پی ایس ڈی پی فائنل کر کے شائع کردیں گے۔انہوںنے کہاکہ وزارت سے منسلک ڈیپارٹمنٹ سندھ انفرسٹکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کا نام تبدیل کرکے پاکستان انفرسٹکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ رکھنے کی تجویز ہے جبکہ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرکے اس کے تمام کام اس کے حوالے کردیئے جائیں۔