اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم، خاندان کی خفیہ معلومات لیک کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اس کیس میں ہمیں آئی ایس آئی، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) سمیت تمام خفیہ اداروں کے کردار کو دیکھنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس طارق محمور جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحق خان بینچ میں شامل ہیں۔سماعت کے آغاز پر عدالت نے دریافت کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس سے کون ہے؟ اٹارنی جنرل آفس سے کوئی آیا ہے؟بعد ازاں سرکاری وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے جا رہے ہیں، کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹس، کچھ ہیش ٹیگز بھی شامل ہیں، ہمارے معزز جج کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی، موجودہ جج کی وہ معلومات پبلک کی گئی جو کوئی عام بندہ نہیں نکال سکتا، جسٹس بابر ستار کی فیملی کی ذاتی معلومات سوشل میڈیا پر جاری کی گئیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ذاتی معلومات یا تو سرکاری اداروں سے ہیک کرکے لی گئی یا کسی ادارے نے دی ہیں، ہم نے اس کیس میں آئی ایس آئی، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) سمیت تمام خفیہ اداروں کے کردار کو دیکھنا ہے، موجودہ جج کے خلاف سوشل میڈیا مہم کیس پر اثر انداز اور جج کو دباؤ میں لانا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے دریافت کیا کہ بڑا آسان ہے کہ وار فئیر ہے، مگر یہ وار فئیر صرف عدلیہ کے لیے کیوں؟ یہ توہین عدالت کارروائی ان کے خلاف ہیں کہ آئندہ کسی جج کے خلاف ایسا نہ ہو، کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ جج کو اپروچ کریں مگر یہ کام کرتے ہیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں جو جو ملوث ہونگے ان کے لیے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے آئی ایس آئی، آئی بی، پی ٹی اے، وزارت دفاع، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل آفس، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے، سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے، ڈی جی پاسپورٹ کو نوٹسسز جاری کردتے ہوئے کہا کہ کہ ان اداروں کے پاس ٹیکنکل ایکسپرٹس ہیں اسی بنیاد پر انہوں نے رپورٹ کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وزارت دفاع کو اسی لیے نوٹس کریں گے کیونکہ سیکیورٹی کے ادارے ان کے ماتحت ہیں، ہم ایک آرڈر پاس کریں گے جس میں باقاعدہ سوال نامہ تیار کریں گے۔انہوںنے کہاکہ ڈی جی پاسپورٹ ہی بتائیں گے کہ جو انفارمیشن آپ کے پاس تھی وہ کیسے سوشل میڈیا پر آگئی؟بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔