اسلام آباد(این این آئی)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 7 رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس جمال خان مندخیل، جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ کا حصہ ہوں گے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے زیرِسربراہی 7 رکنی لارجر بینچ بدھ (3 اپریل) کو صبح ساڑھے 11 بجے سماعت کریگا۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔اس کے ایک دن بعد، مختلف حلقوں سے اس کی تحقیقات کے لیے کالز سامنے آئیں، جس کے درمیان چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے ججز کا فل کورٹ اجلاس طلب کیا۔28 مارچ کو وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس عیسیٰ سے ملاقات کی، جہاں دونوں نے کابینہ کی منظوری کے بعد عدالتی امور میں مداخلت کے خدشات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔30 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر ایک رکنی انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دے دی گئی تھی، جسٹس (ر) تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا گیا تھا۔31 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے خط کے معاملے پر 300 سے زیادہ وکلا نے سپریم کورٹ سے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت انٹیلی جنس اپریٹس کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت کرنے کے الزامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر جسٹس (ریٹائرڈ) تصدق جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی۔میڈیارپورٹ کیمطابق جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے نام خط لکھ کر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی۔خط میں تصدق جیلانی نے لکھا کہ وزیرِ اعظم اور کابینہ کے اعتماد کرنے کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔خط میں کہا گیا ہے کہ 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کے لکھے گئے خط کے مندرجات پڑھے ہیں، ججز کے خط میں ادارہ جاتی مشاورت کی استدعا کی گئی ہے، 6 ججز کا خط آرٹیکل 209 کے زمرے میں نہیں آتا۔