اسلام آباد(این این آئی)الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کل 26نشستوں کے حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیا۔پیرکوالیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی جس دو بینچز تشکیل دئیے گئے۔ بینچ نمبر ایک میں ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی جبکہ بینچ نمبر دو میں ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ اور ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ خان شامل ہیں۔ممبر نثار درانی نے کہا کہ جو ہار گیا وہ جشن منا رہا ہے اور جو جیت گیا وہ دھاندلی کے الزامات لگا رہا ہے، ایسا رویہ کب تک چلے گا؟ ہار اور جیت جمہوریت کا حسن ہے۔
اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ ریٹرننگ افسران زیادہ تر حلقوں میں حتمی نتائج جاری کر چکے ہیں،اس موقع پر نتائج روکنے سے اگلے مراحل تاخیر کا شکار ہوں گے۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 8فروری والا الیکشن ٹھیک کرایا گیا تاہم 9فروری کو جو ہوا اس کی الیکشن کمیشن سے شکایت نہیں کر رہا، الیکشن کمیشن ڈسکہ کیس میں ریٹرننگ افسران کو سخت سزائیں دے چکا ہے، صرف نتائج روکنا کافی نہیں، جس ریٹرننگ افسر نے حلف کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
بابر اعوان نے این اے 106ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا جس پر الیکشن کمیشن نے این اے 106ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حتمی نتائج روکتے ہوئے ریٹرننگ افسر سے رپورٹ مانگ لی۔الیکشن کمیشن نے پی بی 14نصیر آباد، پی بی 44کوئٹہ، پی پی 33گجرات، پی پی 126جھنگ اور پی پی 128جھنگ، پی پی 7سرگودھا، پی پی 133ننکانہ صاحب، پی پی 15راولپنڈی، پی پی 43منڈی بہائوالدین، پی پی 12راولپنڈی، پی پی 53، پی پی 4اٹک، پی پی 121ٹوبہ ٹیک سنگھ، پی پی 279لیہ، پی پی 17راولپنڈی اور پی پی 6مری میں حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔اسی طرح این اے 56راولپنڈی، این اے 53راولپنڈی، این اے 60جہلم، این اے 69منڈی بہاوالدین، این اے 57راولپنڈی، این اے 52راولپنڈی، این اے 126لاہور، این اے 127لاہور اور این اے 87خوشاب کے حتمی نتائج جاری کرنے سے بھی روک دیا گیا۔