پیر‬‮ ، 24 فروری‬‮ 2025 

فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل، فل کورٹ کے بغیر آنے والا فیصلے سے اسکی وقعت اور قدرکم ہوگی، جسٹس یحییٰ آفریدی

datetime 27  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کے اعتراضات کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کی طرح جسٹس یحییٰ آفریدی نے سویلین کے آرمی ایکٹ کے تحت فوجی ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے چیف جسٹس کو فل کورٹ بنانے کی درخواست کردی۔

آرمی ایکٹ 1952اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت 9 مئی کے واقعات میں ملوث سویلین کے فوجی ٹرائل کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کا دوسرے دن یعنی 23جون کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔تحریری حکم نامے کے ساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نوٹ بھی شامل ہے جس میں کہا گیا کہ نظام انصاف کی عمارت عوام کے اعتماد پر قائم ہے،

موجودہ کشیدہ سیاسی ماحول میں جب موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے کے قریب ہے اور عوام نئے الیکشن کی تیاری کر رہی ہے تو ایسے ماحول میں موجودہ بینچ کی تشکیل کے بارے میں سیاسی چہ مگوئیاں جاری ہیں لیکن سب سے اہم اور سنجیدہ معاملہ بینچ کے ارکان کی جانب سے بینچ پر اٹھائے جانے والے اعتراضات ہیں۔

انہوں نے لکھاکہ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج قاضی فائز عیسیٰ نے تحریری اعتراضات اٹھائے ہیں اور اب یہ عوام کی عدالت میں ہیں لہذا چیف جسٹس پاکستان کو چاہیے کہ وہ بینچ کی تشکیل نو کریں تاکہ نظام انصاف پر عوام کا اعتماد بحال رہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ سینیئر ترین جج کے اعتراضات سے نہ اتفاق کرتا ہوں اور نا ہی توثیق کرتا ہوں،

اس مرحلے پر ان اعتراضات کی قانونی حیثیت پر رائے نہیں دے رہا، اگر سینیئر ترین جج کے بینچ پر قانونی اعتراضات سے اتفاق نہ بھی کریں تب بھی صورتحال کا تقاضا ہے کہ عدالت میں ہم آہنگی، ادارے کی سالمیت اور عدالت پر عوام کے اعتماد کی خاطر اقدامات کیے جائیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ پہلے قدم کے طور پر سویلین کے فوجی ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا جائے بصورت دیگر موجودہ بینچ کی جانب سے آنے والے فیصلہ اپنی اہمیت کھو دے گا لہذا میری چیف جسٹس پاکستان سے درخواست ہے وہ پہلی فرصت میں درخواستوں کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دے دیں۔

دوسری جانب تحریری حکم میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے ہمیں بتایا کہ فوجی حراست میں 102 افراد موجود ہیں جن میں کوئی صحافی، کمسن بچہ وکیل یا کوئی خاتون شامل نہیں۔تحریری حکم کے مطابق اٹارنی جنرل کی طرف سے بتایا گیا کہ صوبوں کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق پنجاب میں 616 افراد، خیبر پختونخوا میں 4، سندھ میں 172 افراد سویلین اداروں کی حراست میں ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں کوئی شخص گرفتار نہیں اور بلوچستان کے حوالے سے تفصیلات عدالت کو فراہم نہیں کی گئیں،

اس کے علاوہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 81 خواتین کو حراست میں لیا گیا جن میں سے 42خواتین کو بری یا ضمانت پر رہا کیا گیا ہے جبکہ 39خواتین جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر مختلف درخواستوں پر آج سماعت کے دوران عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل پر فوری حکم امتناع دینے کی درخواست مسترد کردی۔

موضوعات:



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…