کوئٹہ(این این آئی) سینئر سیا ستدان رکن صوبائی اسمبلی سر داریارمحمد رندنے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے لا تعلق ہوں،آئندہ کا سیاسی لائحہ عمل دوستوں کی مشاورت سے طے کرونگا،سابق صدر آصف علی زرداری سے ذاتی مراسم ہیں لیکن ابھی انکے پاس رش ہے جب وہ یاد کریں گے تو ان کے ساتھ بیٹھیں گے،
وزیراعلیٰ اچھے انسان ہیں ان سے احترام کا رشتہ ہے لیکن وہ وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو وہ نہیں کرنا چاہتے محسوس ہوتا ہے کہ پس پردہ قوتیں نظام چلا رہی ہیں، کچھی میں سردار خان رند کے قافلے پر دھماکے کے2ماہ بعد آج تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا، نامزد ملزمان آج بھی شہر میں نظر آتے ہیں، بلو چستان پہلے ہی آگ کے اندر سلگ رہا ہے اب کوشش کی جا رہی ہے کہ اس آگ میں مزید وسعت دی جائے۔
یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ میں اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ سردار یار محمد رند نے کہا کہ کچھی میں سردار خان رند کے قافلے پر دھماکہ مجھے پتہ ہے کہ واقعہ کس نے کروایا ہے ہم نے با قاعدہ ایف آئی آر درج کروائی ہے آج بھی قاتل گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں دن دناتے پھر رہے ہیں، واقعے سے متعلق آج تک ہمیں فرانزک رپورٹ تک نہیں ملی اور نہ ہی کوئی گر فتاری عمل میں لائی گئی ہے واقعے کے پیچھے کون سی طاقتور قوتیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ واقعے میں ملو ث افرا د آج بھی مسلح افراد کے ہمراہ کچھی اور کوئٹہ شہر میں دن دنا تے پھر رہے ہیں، ہم بتانا چاہتے ہیں بلو چستان پہلے ہی آگ کے اندر سلگ رہا ہے اب کوشش کی جا رہی ہے کہ اس آگ میں مزید وسعت دی جائے کیو نکہ چند قوتوں کی خواہش ہے کہ کسی بھی طرح بلو چستان میں امن نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ہم امن کے خواہش مند ہیں ہم امن چاہتے ہیں ہماری خواہش ہے کہ ہمارے لوگ ہمارا صوبہ سکون سے رہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں بتایا گیا تھاکہ15کروڑ کی ڈیل ہو ئی تھی کہ فرید اور عاصم نا می شخص پیسے لیکر گھوم رہے ہیں آپ لوگ اپنی احتیاط کریں مگر انہیں فیڈ کیا گیا جس کے ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن جام کمال خان کی حکومت میں کہتے تھی کہ غیر منتخب نمائندوں کو کروڑوں دئیے جا تے ہیں پچھلے بجٹ میں ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو ایک ارب 86کروڑ روپے دئے گئے انہیں پیسوں سے میرے اور میرے علا قے کے خلاف بد امنی پیدا کی گئی۔
انہوں نے کہاکہ بجٹ میں ہمارے سیا سی مخالفین کو پیسے دئے گئے اور انہوں نے مجھ پر قاتلانہ حملہ کروایا ہے، ایف آئی آر میں نامزد سیا سی مخالفین کو آنے والے انتخابات کے لئے تیار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سات کروڑ 75لاکھ روپے اسپیشل کرانٹ 22-23کے بجٹ میں طے کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر اس مسئلے کو دیکھیں تاکہ کوئی بڑا واقعہ رونما نہ ہو جس کے اثرات دور تک جا ئیں گے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حالات خراب ہیں الیکشن آرہے ہیں ایسانہ ہو کہ ملک کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی صورتحال بھی سنگین ہو جائے۔
سردار یار محمد رند نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کی خرابی کی تحقیقات، ذمہ داروں کا تعین اور مسائل کا حل تجویز کرنے کے لئے بلوچستان میں خدمات سرانجام دینے والے سابقہ کور کمانڈرز و سابقہ آرمی چیفس پر مشتمل کمیشن بنایا جائے سیمیناروں سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں عوام کے نمائندوں کو زرغون روڈ تک نہیں پہنچنے دیا جاتا اقتدار صرف سمجھوتہ کرنے والوں کو ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ9مئی تاریخ کا مشکل دن تھا اور ملک سے محبت کرنے والوں کے لئے یہ دن تکلیف دے تھا میں سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتا ہوں قبائلی جنگوں کے باوؤد بھی جمہوریت کا ساتھ نہیں چھوڑا ملک کی املاک بلخصوص قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائشگاہ کو نقصانا پہنچانا قابل مذمت ہے یہ ایک احتجاجی گروہ نہیں بلکہ منظم سازش کے تحت کیا گیا عمل ہے جسکی پوری قوم مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے ذاتی اور احترام کا تعلق ہے وزیراعلیٰ اچھے انسان ہیں لیکن وہ مجبور ہیں جو کچھ وہ کر رہے ہیں وہ کرنا نہیں چاہتے لگ یہی رہا ہے کہ بہت سی پس پردہ قوتیں یہ نظام چلا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں لیویز تھانے کے آرڈر بھی کوئٹہ سے ہورہے ہیں قاتل اور خونی لوگ ہمارے علاقے میں بیٹھائے گئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں سردار یار محمد رند نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے متعلق بلوچستان کے ایک رکن قومی اسمبلی نے ٹھیک کہا تھا کہ شاید ان میں تبدیلی آگئی ہو مگر انکے رویے میں بلکل تبدیلی نہیں آئی وفاقی وزراء کا رویہ نہ سیاسی ہے اور ہی انہیں سیاست کرنی آتی ہے میرے حلقے میں 10سال سے سکلیجی ڈیم تاخیر کا شکار ہے وفاق بلوچستان کو اہمیت نہیں دیتا صوبے کے سیاسی رہنماؤں، عوامی نمائندوں کو ایک ہوکر سوچنا ہوگا کہ انکا کردار کیا ہوگا ہمیں بلوچستان کے ساحل و وسائل اور سرزمین کا دفاع کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں طویل عرصے سے فعال نہیں ہوں عمران خان نے مجھے معاون خصوصی تو بنایا تھا مگر نہ دفتر دیا اور نہ ہی ایک دفعہ کے علاوہ کسی اجلاس میں بلایا اس کے بعد عمران خان نے براہ راست اسپیکر کو خط لکھ کر مجھے پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے ہٹایا جبکہ یہ انکا اختیار نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی لا تعلقی کا اظہار کیا تھا اب بھی خاموش رکن ہوں۔ایک سوال کے جواب میں سردار یار محمد رند نے کہا کہ آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر غور کر رہے ہیں ہم خیال دوستوں کے مشورے سے فیصلہ کریں گے تاہم پیپلز پارٹی میں شمولیت سے متعلق اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا البتہ یہ آپشن ضرور ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری سے بچین کا تعلق ہے وہ نوابشاہ میں ہمارے ہمسائے بھی ہیں انکے پاس اس وقت بہت سے آپشن ہیں جب انہوں نے یاد کیا انکے ساتھ بیٹھونگا ابھی انکے پاس رش ہے جب رش کم ہوگا تو اس حوالے سے دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ بولان میں سب سے پہلے سیلاب آیا تھا لیکن آج تک وہاں ایک پتھر اور ایک پیسہ خرچ نہیں ہوا سیلاب زدہ علاقوں کی حالت ابتر ہے وزیراعلیٰ سے گزارش ہے کہ سکلیجی ڈیم پر کام کے حوالے سے وفاق سے رابطہ کریں اس ڈیم سے تین اطراف سے دریاؤں کا پانی آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھی کینال پر بھی کام نہیں ہورہا اس پر کام ہونے سے 9لاکھ ایکڑ اراضی سیراب اور 3کروڑ 60لاکھ من گندم پیداکی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مہر گڑھ میں واقعہ قبائلی جنگ کے تناظر میں پیش آیا تھا۔