اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیروبھی کردیں تو بھی ہمیں 25 ارب ڈالرزکی ضرورت پڑیگی، اب بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا ضروری ہے، مارکیٹ میں ڈالرکی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔
اتوار کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پر معاشی ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹرانسمیشن دی گریٹ ڈیبیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے لکی سیمنٹ کے چیف ایگزیکٹو علی ٹبا نے کہاکہ جب تک ایکسپورٹ کونہیں بڑھائیں گے توگزارانہیں ہوسکتا، پاکستان ماضی میں بھی آئی ایم ایف پروگرام میں جاچکاہے، پہلے اس طرح ڈیفالٹ کی بحث نہیں ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب کہیں سے بھی پیسے نہیں ملتے تو آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں۔سی ای او اینگروکارپوریشن غیاث خان نے کہاکہ پاکستان جس کے پاس بھی قرضہ لینے جائے گا توپوچھا جائے گا آپ کے کیا پلان ہیں؟ پاکستان 10 بلین ڈالرزکا فوڈ امپورٹ کرتاہے۔چیئرمین ریفارمز کمیشن اشفاق تولا نے بتایا کہ دنیا کے 10ممالک ہیں جن کا پاکستان سے زیادہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، ہمارے ہاں ایسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا اور مارکیٹ پراس کا اثر ہوتا ہے۔
ماہر معاشیات علی حسنین نے کہاکہ بہت سارے لوگ پیسے باہر لے جانے کی کوشش کررہے ہیں، آئی ایم ایف کے ذریعے ریلیف نہیں ہوتا۔سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیروبھی کردیں تو بھی ہمیں 25 ارب ڈالرزکی ضرورت پڑیگی، اب بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا ضروری ہے، مارکیٹ میں ڈالرکی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پلان بی اورسی نہیں سوچنا چاہیے، آئی ایم ایف پروگرام میں ہی جانا ہوگا۔معروف بزنس مین عارف حبیب نے کہاکہ ہمیں آؤٹ آف باکس سوچنا ہوگا،
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 6 ارب ڈالرز آئے تھے مگر واپس چلے گئے، بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کا ایک بڑا پول ہے ان کو ٹارگٹ کرنا چاہیے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستانیوں کیلئے ایک اسکیم لانی چاہیے جس میں وہ 2 لاکھ ڈالرزجمع کرائیں، اسکیم کے تحت ان دو لاکھ ڈالرز کے عوض پلاٹس اور کسٹم ڈیوٹی کے واؤچرز دینے چاہیے، اسکیم میں حصہ لینے والوں کوگاڑیوں کی امپورٹ ڈیوٹی فری کرنی چاہیے اور اس کو ڈیٹ ریپمنٹ گیپ فنڈ کا نام دینا چاہیے۔عارف حبیب نے کہاکہ پاکستان نے پوری دنیا میں جھولی پھیلائی ہوئی ہے، پاکستان ڈیفالٹ ہوا تواس کے نتائج سب کیلیے کافی مہنگے ثابت ہونگے۔