جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کے باوجود ملک،معیشت،قوم کو بچایا،گیدڑ کے اپنے اوپر امتحان آیا تو امریکہ کے پاؤں پکڑ لئے، مریم نواز

datetime 28  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کر کے دنیا سے تعلقات بھی نہیں بیگاڑے،ملک،معیشت اور قوم کو بچا لیا جبکہ دوسری طرف گیدڑ کو دیکھو اپنے اوپر امتحان آیا تو امریکہ کے پاؤں پکڑ لئے اور امریکی سینیٹر کو کال کر کے کہتا ہے اللہ کا واسطہ ہے ایک بیان دے دو کیونکہ جب امریکہ بیان دیتا ہے تو پاکستان میں ہلچل مچ جاتی ہے،قیادت کا فرق دیکھنا ہے تو 28مئی1998کو دیکھو اور 9مئی کو 2023کو دیکھو آپ کو قیادت کا فرق خود بخود نظر آ جائے گا،

قوموں پر مشکل وقت آتے ہیں تو لیڈر حوصلہ دیتا ہے ڈھال بن کر کھڑا ہوتا ہے، اگر 28مئی1998 کو کوئی بزدل پاکستان کی قیادت کر رہا ہوتا کوئی گیدڑ پاکستان کی قیادت کر رہا ہوتا جب بھارت دھماکے کر رہا ہوتا تو ہمارا لیڈر گیدڑ ہوتا ہے تو منہ پر کوڑے والی بالٹی ڈال کر چھپ جاتا،مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور رہنماؤں نے جیلیں برداشت کیں لیکن اللہ کے فضل و کرم سے نواز شریف کے ساتھی سیسہ پلائی ہوئی آہنی دیوار کی طرح نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ دوسری طرف مشکل وقت کیا آیا ریت کی دیوار کی طرح سب کچھ منٹوں میں بہہ گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم تکبیر کی مناسبت سے لبرٹی چوک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی و صوبائی قائدین اور کارکنان کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ اس موقع پر آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا گیا جبکہ فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ آپ کو سب کو 25واں یوم تکبیر بہت بہت مبارک ہو،آج کے دن ایٹمی طاقت کے معماروں، نواز شریف، ذوالفقا رعلی بھٹو، سائنسدانوں اور انجینئرز کو سلام، ہر اس شخص کو سلام جس نے 25مئی1998کو پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے میں اپنا کردار ادا کیا،

پاکستانی قوم نے متحد ہو کر مشکلات کا سامنا لیکن اللہ کے فضل سے پاکستان کے دفاع کو ہمیشہ کیلئے ناقابل تسخیر بنا دیا۔قومی سلامتی کے اداروں کو بھی سلام،پاک فوج،جو ایٹمی پروگرام کے محافظ ہین ان کو بھی سلام،لاء انفورسٹمنٹ فورسز،پولیس اور رینجرز کو سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو نواز شریف اس وقت غیر ملکی دورے پر باکو میں تھے، جب نواز شریف کو بتایا گیا کہ بھارت نے دھماکے کئے تو انہوں نے اسی وقت ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر پاکستان فون کیا اور پوچھا کہ اگر پاکستان ایٹمی دھماکوں کا جواب دینا چاہے تو اس کے لئے کتنے دن درکار ہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ اس کے لئے 17دن درکار ہیں تو تاریخ گواہ ہے 17دن کے بعد ایک لمحے کی تاخیر کئے بغیر نواز شریف نے چاغی کے پہاڑوں میں ایٹمی دھماکے کئے اور اس ملک کا دفاع ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نا قابل تسخیر بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ کرنا تھا تو صرف امریکہ سے نہیں پوری دنیا سے نواز شریف پر دباؤ آیا کہ ایٹمی دھماکے مت کرنا لیکن شیر کا بچہ نواز شریف تھا جس نے پوری دنیا کے دباؤ کو برداشت کیا، بل کلنٹن سے نواز شریف کی ذاتی دوستی تھی اور اس نے کہا کہ یہ دھماکے نہ کرو لیکن نواز شریف نے کہا کہ دوستی پیچھے رہ جائے گی،میں اس مٹی اور ملک سے وفا کو ترجیح دوں گا۔دنیا نے دیکھا کہ ہمیں کہا گیا کہ پتھر کے دور میں پہنچا دیں گے،پابندیاں لگ جائیں گی، نواز شریف نے اللہ پر توکل کر کے پابندیوں کی پرواہ نہیں کی اور نواز شریف نے سفارتی مہارت سے وطن کی اس مٹی سے محبت سے سرشار ہو کر پابندیوں کامقابلہ کیا بلکہ ان پابندیوں کو دنیا کے سامنے ملیا میٹ کر کے دکھایا،پاکستان کا جھنڈا دنیا کے سامنے جھکنے نہیں دیا، پاکستان کو دنیا کے سامنے بھیک مانگنے پر مجبور نہیں ہونے دیا، ملک،معیشت اور قوم سنبھالا،اس کو لیڈر شپ کہتے ہیں،اس کو وطن اور مٹی کا بیٹا کہتا ہیں۔

نواز شریف نے صرف ایٹمی دھماکے نہیں کئے، ملک کے دفاع کو نا قابل تسخیر نہیں بنایا بلکہ ملک کی 75سال کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لو نواز شریف کے منصوبے اور ترقیاتی منصوبے نکال دو تو پیچھے صرف کھنڈرات بچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شرفی کو تین ادوار پورے نہیں کرنے دئیے گئے، ایک بار ڈھائی سال، دوسری بار تین سال اور تیسر ی بار چار سال ملے، کئی مدت پوری نہیں کرنے دی لیکن ان تین ادھورے ادو ار کا مقابلہ پاکستان کی 75سالہ تاریخ سے کر لو،گوادر سے کراچی،شمال سے جنوب،مشرق سے مغرب جہاں نظر اٹھا کر دیکھو گے نواز شریف کے منصوبے نظر آئیں گے۔ مریم نواز نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا جب ملک میں موٹر ویز نظر آتی ہیں کس کا خیال آتا ہے، میٹرو بس نظر آتی ہے، چودہ ہزا ر میگا وا ٹ بجلی کے کارخانے، بند رگاہیں نظر آتی ہیں،جب تھری فور جی اور فائیو جی استعمال کرتے ہو کس کا خیال آتا ہے،

صحت کارڈ استعمال کرتے ہو تو کس کا خیال آتا ہے، جو ملک میں انٹر نیشنل ائیر پورٹس بنے ہیں کس کا خیال آ گیا، گرین لائن دیکھتے ہو کس کا خیال آتا ہے،گیس پائپ لائن دیکھتے ہوکس کا خیال آتا ہے۔جب چاغی کا پہاڑوں وک دیکھتے ہو پچیس سال نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی آواز آئی تھی کس کا خیال آتا ہے۔دفاع سے لے کر ملک کی ترقی تک پاکستان کی خوشحالی تک ایک ہی نام قوم کو یاد آتا ہے پھر کیوں نہ کہا جائے نواز شریف زندہ باد۔ مریم نواز نے کہا کہ ملک میں جہاں بھی دیکھیں نواز شریف کی ترقی کے نشان نظر آئیں گے،اتنے مظالم برداشت کرنے کے بعد انتقام برداشت کرنے کے بعد اللہ کے فضل و کرم سے آپ کی مدد سے نواز شریف کی جماعت کیوں نہیں ٹوٹی اب پتہ چلا ہے۔مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور رہنماؤں نے جیلیں برداشت کیں اب پتہ چلا کوئی ایک شخص بھی نواز شریف کو چھوڑ کر کیوں نہیں گیا۔

آج بھی اللہ کے فضل و کرم سے نواز شریف کے ساتھی سیسہ پلائی ہوئی آہنی دیوار کی طرح نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں،دوسری طرف مشکل وقت کیا آیا ریت کی دیوار کی طرح سب کچھ منٹوں میں بہہ گیا،یہ فرق ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک بنانے والے کو دنیا یاد رکھتی ہے اورملک تباہ کرنے والوں کو یاد نہیں رکھا جاتا۔انہوں نے کہا کہ قوموں پر مشکل وقت آتے ہیں مشکل وقت میں جو قیادت ہوتی ہے جو لیڈر ہوتا ہے وہ لیڈر کرتا ہے آپ کو حوصلہ دیتا ہے آگے بڑھاتا ہے آپ کے سامنے ڈھال بن کر کھڑا ہوتا ہے قوم کے سامنے ڈھال بن کر کھڑا ہوتا ہے لوہے کے اعصاب کے مالک ہوتا ہے،28مئی1998 اگر کوئی بزدل پاکستان کی قیادت کر رہا ہوتا کوئی گیدڑ پاکستان کی قیادت کر رہا ہوتا جب بھارت دھماکے کر رہا ہوتا تو ہمارا لیڈر گیدڑ ہوتا ہے تو منہ پر کوڑے والی بالٹی ڈال کر چھپ جاتا۔

بہادر قوموں کی قیادت بہاردر لیڈر شپ کرتی ہے، نواز شریف نے دنیا سے تعلقات بیگاڑے بھی نہیں ملک بھی بچا لیا معیشت بھی بچالی قوم کو بھی بچا لیا اللہ کا شکر ہے اس نے ہمیں نواز شریف دیا۔بل کلنٹن نواز شریف کو پانچ ار ب ڈالر دے رہا تھا، نواز شریف نے کہا کہ مجھے پیسوں کی کوئی لالچ نہیں،ڈالر اپنے پاس رکھو میں اپنی قوم سے مٹی سے وفا کروں گا،پھر دنیا نے دیکھا کہ اسی بل کلنٹن نے کہا کہ نواز شریف نے دھوکہ نہیں کیا اور اس نے واضح کہا میں کسی دباؤ میں آؤں گا اور اپنے ملک کو ایٹمی طاقت بنا کر چھوڑوں گا،اس کو کہتے ہیں ایبسیلوٹلی ناٹ۔ دوسری طرف دیکھو قوم پر امتحان نہیں آیا ملک پر امتحان نہیں آیا، گیدڑ کو دیکھو اپنے اوپر امتحان آیا امریکہ کے پاؤں پکڑ لئے اور امریکی سینیٹر کو کال کر کے کہتا ہے اللہ کا واسطہ ہے ایک بیان دے دو کیونکہ جب امریکہ بیان دیتا ہے تو پاکستان میں ہلچل مچ جاتی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ لوگوں کو کہتا ہے امریکی سازش ہو گئی سائفر آ گیا ہم غلامی نہیں چاہتے،مکوں کے نشان دکھاتا ہے لیکن بعد میں پتہ چلا وہ مکے اپنے منہ پر تھے،قیادت کا فرق دیکھنا ہے تو 28مئی1998کو دیکھو اور 9مئی کو 2023کو دیکھو آپ کو قیادت کا فرق خود بخود نظر آ جائے گا۔9 مئی کو کیا ہوا ہر پاکستانی کا سر شرم سے جھک گیا، پاکستان میں 9 مئی کو وہ مناظر دیکھے جو افغانستان میں اوردہشتگردی زدہ ملکوں میں دیکھا کرتے تھے،دفاعی علامتوں کو، تنصیبات کو جلا دیا گیا، شہداء کی یادگاروں کو جلا دیا گیا، قبروں کو ادھیر کر رکھ دیا، جو توپیں دشمن کے خلاف استعمال ہوئی تھیں انہیں دریار میں پھینک دیا، جو طیارے دشمنوں کے طیاروں کو تباہ کرنے میں تباہ ہوئے ان کو گ لگا دی گئی کیا کوئی پاکستانی ایسا کر سکتا ہے۔

انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کون سے پاکستان کو زندہ رکھنا ہے،28مئی یا 9مئی کے پاکستان میں سے کس کو زندہ رکھنا چاہتے ہو۔ مریم نواز نے کہا کہ میں یوم تکبیرکے موقع پر اس فتنے کا نام نہیں لینا چاہتی تھی ، اس دن اس کا نام لینا پاکستان کی توہین ہے،آج کہہ رہا ہے ہم پر دہشتگردی کے مقدمے کیوں بن رہے، جب تم دہشتگردی کر رہے ہو تو تم پر دہشتگردی کے مقدمے بنیں گے کیا تمہیں پھولوں کے ہار پہنائیں گے،تم جو جرم کروگے پاکستان کے قانون کی مطابق وہی شق لگے گی ۔مٍریم نواز نے کہا کہ میں پاکستانی قوم کے نوجوانوں، بچوں، خواتین اوربزرگوں سے مخاطب ہوں، میں پوچھنا چاہتی ہوں جو معاشرے میں بیگاڑ پیدا کرے وہ آپ کا خیر خواہ ہو سکتاہے، جو کتاب اورلیپ ٹاپ کی بجائے ماچس کی تیلی پکڑا دے وہ خیر خواہ ہو سکتاہے، جو پیٹرول بم پکڑا دے وہ خیر خواہ ہو سکتا ہے، جو زمان پارک میں بنکر میں بیٹھا ہو، لوگوں کے بچوں کو دہشتگردی کی عدالتوں میں دھکے کھانے کیلئے چھوڑ دے وہ آپ کا خیر خواہ ہو سکتاہے۔

جو بچے ورغلائے گئے جو نوجوانوں کو دہشتگردی اور تحریب کاری کرائی گئی اور وہ نکلے سڑکوں پر نکلے اورملک کو جلا دیا، آج وہ بچے دہشتگردی کی عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہیں ا ن کے گھر والے دھکے جارہے ہیں اور اس کے بچے لندن میں آرام سے رنگ رلیاں منا رہے ہیں، ان مقدمات میں کوئی بچہ دس سال سلاخوں کے پیچھے جائے گا، کوئی بیس سال کے لئے سلاخوں کے لئے پیچھے جائے گا، ان کی زندگیاں تباہ ہو گئیں اور یہ زمان پارک میں بنکر میں بیٹھ کر ٹوئٹ کر رہا ہے مجھے آج شمالی علاقہ جات میں اپنے بچوں کے ساتھ کی گئی ہائیکنگ بہت یاد آرہی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ جو لوگوں کی لوگوں کی رگوں بارود بھرے جو دماغوں ذہنوں میں بارود بھرے وہ ہمدرد تو نہیں ہو سکتا بلکہ وہ دشمن کا لانچ کردہ فتنہ ضرور ہو سکتا ہے، وہ کبھی پاکستانی نہیں ہو سکتا،پاکستان میں ترقی کا خواب ضرور پورا ہوگا،نوازشریف آئے گا تو فتنوں کا سفر ختم اور ترقی کا سفر وہیں سے شروع ہوگا جہاں سے یہ سلسلہ منقطع ہوا تھا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…