اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چار برسوں میں مجموعی طور پر 9328 ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا گیا۔ بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران صلاح الدین کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر عائشہ غوث بخش نے کہاکہ معیشت پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا ہے تو ترقیاتی منصوبے بھی بڑھتے ہیں جس سے معیشت کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے،پچھلے چار برسوں میں جو قرضے لئے گئے ان سیکوئی بڑامنصبو بہ شروع نہیں ہوا،اس وقت سروس ڈیلیوری پر زیادہ اخراجات آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بڑے منصوبے نہ ہوں تو اس سے ملک کی قرضوں کی ادائیگی کی استعدادپر فرق پڑتا ہے۔ وزیر مملکت نے کہاکہ ڈسکاؤنٹ ریٹ سٹیٹ بینک کرتاہے،گزشتہ حکومت نے سٹیٹ بینک کو خود مختار کر دیا ہے، اس لئے وفاقی حکومت پالیسی ریٹ کے تعین کیلئے قرضوں کی ادائیگی کرتی ہے۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ کے تعین کیلئے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس میں مہنگائی ایک عامل ہے، پالیسی ریٹ کے تعین میں دیگر عوامل بھی ہوتے ہیں۔
مہنگائی کی ایک بڑی وجہ بیرونی عوامل بھی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ گزشتہ 6 برسوں میں مجموعی طور پر 9328 ارب روپے کا مجموعی قرضہ حاصل کیاگیا۔ایوان کو بتایا گیا کہ مالی سال 2019 میں 4315 ارب روپے، مالی سال 2020 میں 255 ارب روپے، مالی سال 2021 میں 2983 ارب روپے اور مالی سال 2022 میں 485 ارب روپے کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا گیا۔