اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے بھیجنے سے حکومت گھر نہیں جائیگی، الیکشن کا انعقاد حالات پر منحصر ہے،اگر حالات ایسے رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے، 9 مئی پرتشدد واقعات عمران نیازی کی ایماء پر ہوئے، پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں،پابندی لگ سکتی ہے،عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے،مذاکرات کیلئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بے اعتمادی ہے،شاہ محمود قریشی،جہانگیر ترین سیاسی لوگ وہ سیاست جانتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان بلف کرنے کا عادی مجرم ہے، یہ کبھی قتل کی سازش کا کہتے ہیں، عدالتی ریلیف کے ہوتے ہوئے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے لیکن یہ ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ہر چیز ثابت ہے، انہیں خوف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ جیل میں کچھ نہیں ہوتا، اپنے دور میں تو یہ دوسرے لوگوں کی دوائیوں اور ان کے سونے جاگنے پر نظر رکھتے تھے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دفاعی تنصیبات، جی ایچ کیو راولپنڈی اور جناح ہاؤس لاہور پر حملہ عمران خان کی ایماء پر ہوا، عمران نے تمام جتھے اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیئے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان 2014سے اسی کام پر لگے ہیں، آگ لگانے اور پتھر مارنے کی ویڈیوز موجود ہیں، ابھی تک جو پکڑے گئے وہ ورکرز اور ٹائیگرفورس کے لوگ ہیں جنہیں یاسمین راشد، ملیکہ بخاری اور عالیہ حمزہ نے اکسایا جب کہ بعض ورکرز معافی مانگنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا فیصلہ آرمی کی قیادت کرے گی، شہدا کے گھروں تک بات جاپہنچی ہے، لہٰذا اگر ابھی بھی آرمی ایکٹ کا استعمال نہ ہوا تو اسے کس لیے رکھا ہوا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا استعمال فوج کی زیر نگرانی جگہوں پر کیا جائے گا جبکہ ریڈیو پاکستان اور دیگر مقامات پر جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کا محاسبہ عام قانون کے تحت کیا جائے گا۔انہوں نے کہا پی ٹی آئی کی متعدد آڈیوز اور ویڈیوز موجود ہیں جن میں ایک مخصوص جتھے کو یہ بات بتائی گئی کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاؤس میں جانا ہے، یہ اندھے ہوگئے تھے، اتنی سفاکیت اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیاگیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، میری رائے تھی کہ اس فتنہ کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہئے لیکن اس فتنے نے اپنی پارٹی کو ہی دوچار کردیا، اللہ کی طرف سے بہتری ہوئی اور اس فتنے کی شناخت ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ہے، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ان کی سپورٹ بنائی، عمران خان میں کوئی سیاستدانوں والی بات نہیں، کوئی سیاستدان مخالفین سے بات کرنے سے انکار نہیں کر سکتا، عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے، میں نے کہا تھا کہ یہ یا خود نہیں رہے گا یا دوسروں کو نہیں رہنے دے گا۔مذاکرات کیلئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے۔انہوں نے عمران خان کو یہاں تک پہنچانے میں سہولیات فراہم کی ہیں جس پر قوم حیران ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین سیاسی لوگ ہیں، وہ سیاست جانتے ہیں لیکن عمران خان سیاستدان نہیں، قوم کی بدقسمتی ہے یہ سیاست میں آئے اور کچھ لوگوں نے غلطی کرکے انہیں پروان چڑھایا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 8 اکتوبر کو الیکشن کا انعقاد موجودہ حالات پر منحصر ہے اور حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے توہین عدالت لگانے سے حکومت گھر نہیں جائے گی، یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے، ایسا ہونے کی وجہ سے ملک یہاں تک پہنچ چکا ہے۔