لاہور ( این این آئی) سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی مبینہ دو آڈیوز سامنے آ گئیں۔لیک ہونے والی مبینہ آڈیو میں تحریک انصاف کے ٹکٹوں کی کروڑوں روپے میں فروخت سے متعلق گفتگو سنی جا سکتی ہے۔سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے بیٹے نجم نثار اور ٹکٹ ہولڈر 137 ابوزر چدھڑ کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والی گفتگو میں ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق بات چیت سنی جا سکتی ہے۔
مبینہ آڈیو میں ٹکٹ ہولڈر 137 ابوزر چدھڑ کال پر پہلے سلام کرتے ہیں اور نجم ثاقب کے جی کہنے پر ابوزر کہتے ہیں کہ آپ کی کوششیں سب رنگ لے آئی ہیں۔نجم ثاقب نے کہا کہ مجھے انفارمیشن آ گئی ہے۔ابوزرچدھڑنے کہا اچھا سر۔نجم ثاقب نے کہا ہاں جی!اب بتائیں کرنا کیا ہے؟۔ابوزرچدھڑ نے کہا کہ ابھی ٹکٹ چھپوا رہے ہیں ناں، یہ چھاپ دیں، اس میں دیر نہ کرے، ٹائم بہت تھوڑا ہے۔نجم ثاقب نے کہا کہ بس بابا کو ملنے آ جانا شکریہ ادا کرنے کے لیے اور کچھ نہیں۔ابوزر چدھڑ نے کہا کہ ہاں ظاہر ہے، کیسی بات کررہے ہیں۔نجم ثاقب نے کہا کہ وہ آ جائیں گے گیارہ بجے تک آفس، ان سے گلے ملنے آ جانا بس۔ انہوں نے بہت محنت کی ہے، بہت محنت کی ہے۔ابوزرچدھڑ نے کہا کہ بہت زیادہ۔ اچھا میں سوچ رہا تھا کہ پہلے انکل کے پاس آں یا شام کو ٹکٹ جمع کروا کر آئوں۔نجم ثاقب نے کہا کہ وہ مرضی ہے تیری لیکن آج کے دن میں مل ضرور لینا بابا کو۔ابوزرچدھڑ نے کہا کہ ہاں ظاہر ہے۔ سیدھا ان ہی کے پاس آنا ہے۔نجم ثاقب نے کہا بس ٹھیک ہے۔ابوزرچدھڑ نے کہا بارہ بجے ٹائم ختم ہو جانا ہے۔نجم ثاقب نے کہا ٹکٹ چھپوائیں، تصویر بیجیں اور پھر وہ کرکے آئیں دفتر۔ابوزرچدھڑ نے کہا کہ او کے۔ایک دوسری مبینہ آڈیو کال میں نجم ثاقب اور میاں عزیر کے درمیان گفتگو منظر عام پر آئی ہے، جس میں نجم ثاقب کہتے ہیں واٹس ایپ دیکھو۔میاں عزیر کہتے ہیں: ہاں یہ ابوزر نے بھیجی ہے تمہیں۔
نجم ثاقب نے کہا کہ یار میں بھی وکیل ہوں۔میاں عزیر نے کہا نہیں یہ ابوزر نے بھیجی ہے تمہیں ڈائریکٹ آئی ہے؟۔نجم ثاقب نے کہا مجھے ڈائریکٹ بھی آ سکتی ہے ضروری تو نہیں ابوزر ہی بھیجے ہرچیز۔میاں عزیر نے کہا کہ اس کے اوپر سے آئوں؟۔نجم ثاقب نے کہا کہ آنا ہے تو آ جائو، ویسے مجھے تو اسی نے بھیجی ہے۔میاں عزیر نے کہا اچھا۔نجم ثاقب نے کہا کہ تو کام کس نے کروایا ہے؟ کسی اور نے تو نہیں کروایا؟۔
میاں عزیر نے کہا کہ بس گڈ ہوگیا ہے۔نجم ثاقب نے کہا تو کیا سین ہے؟۔میاں عزیر نے کہا کرلیتا ہوں بات ناں، او کے۔نجم ثاقب نے کہا کہ کیا مطلب بات کرلیتا ہوں، طے شدہ تھا۔میاں عزیر نے کہا کہ فون کرکے بات کرلوں کہ بھیج دو سامان مجھے۔نجم ثاقب نے کہا کہ سامان بھیجو نہیں، ایک بیس سے نیچے نہ لینا میں تمہاری ٹانگیں توڑ دوں گا۔میاں عزیر نے کہا کہ یار تم پھر فون پہ یہ باتیں کررہے ہو۔
نجم ثاقب نے کہا کہ یار عزیر، میرے لیے اتنا ایشو کوئی نہیں ہے ایک بیس سے نیچے نہ لینا اس سے۔میاں عزیر نے کہا کہ او کے۔نجم ثاقب نے کہا کہ میں بتا رہا ہوں، میں مذاق نہیں کررہا، یہ بہت بڑی چیز ہے عزیر۔میاں عزیر نے کہا کہ بھائی جان زبان ہوئی ہے۔ چلو او کے میں کرتا ہوں۔
نجم ثاقب نے کہا کہ میں ورنہ ڈائریکٹ ہو جاں گا اور تو کچھ نہیں کر سکتا۔میاں عزیر نے کہا کہ میں کہہ دوں وہ زیادہ بہتر ہے۔نجم ثاقب نے کہا کہ وہ دفتر آ رہا ہے میرے پاس جمع کروا کے تم نے آنا ہے تو تم بھی آ جائو۔میاں عزیر نے کہا کہ او کے۔ثاقب نے کہا کہ چلو آ جائو۔