مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہےکہ عمران خان جو مرضی کریں، لانگ مارچ سے حکومت نہیں جاتی، جب چین سے تعلقات بہتر ہونے لگتے ہیں تو لانگ مارچ کیوں ہوتا ہے۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ‘ آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جب چین سے تعلقات بہتر ہونے لگتے ہیں تو
لانگ مارچ کیوں ہوتا ہے، لانگ مارچ پہلے کرلیتے یا چین کے دورےکے بعد کرتے، چین کے دورےکا اعلان ہوچکا ہے، ایسے حالات کا دورے پر اثر ہوتا ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اقتدار میں 13 ضمنی انتخابات ہارے تھے، ریاستی و آئینی اداروں کی ذمہ داری ہوتی ہےکہ حکومت کا دفاع کریں، یہ دلی کا تخت نہیں جس نے قبضہ کرلیا وہ حکمران ہوگیا۔سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے تشدد کے الزامات پر ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی درخواست دیں تاکہ تحقیقات ہوں، عمران خان کےکہنے سے نہیں ہوگی، ارشد شریف کے واقعے پر سیاست کرنےکی ضرورت نہیں، عمران خان جیسے لوگ ایسے واقعےکو بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے۔رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو معلومات ہےکہ ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے؟ اگر ارشد شریف نے عمران خان کو بتایا تو عمران خان پہلے بات کرلیتے، عمران خان کے پاس دو صوبوں کی طاقت ہے، وہ تحفظ نہیں دے سکتے تھے، کینیا کی پارلیمان میں بھی پولیس کی ماورائے عدالت قتل کی بات ہوئی ہے،کینیا کی حکومت بھی واقعے کی تحقیقات کرنا چاہتی ہے، ہماری وزارت خارجہ کینیا کے ساتھ مل کر واقعےکی تہہ تک پہنچےگی، کمیشن تہہ تک پہنچےگا کہ ارشد شریف کیوں ملک چھوڑ کرگئے۔