جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے تو اس وقت کے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ان کے لئے منی لانڈرنگ کر رہے تھے، تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 2  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہاہے کہ فنانس بل اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، امید ہے 15 سے 20 جنوری تک یہ بل منظور ہو جائیگا،جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے تو اس وقت کے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ان کے لئے منی لانڈرنگ کر رہے تھے، اسٹیٹ بینک کا آزاد اور خودمختار ہونا پاکستان اور پاکستان کی معیشت کے مفاد میں ہے،

تیس سالوں کی خرابیاں تین سالوں میں دور نہیں کی جا سکتی، اتنے قرضے کے باوجود ہم نے انڈسٹری، زراعت، تعمیرات کے شعبہ کو بحال کیا، آج پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہے،تیل کی قیمتوں کا تعین اوگرا کرتا ہے، عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں گی تو یہاں بھی کم ہوں گی،صحت کارڈ پروگرام کے تحت نجی و سرکاری ہسپتالوں سے علاج کروایا جا سکتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہاکہ فنانس (ترمیمی) بل اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، امید ہے 15 سے 20 جنوری تک یہ بل منظور ہو جائے گا۔چوہدری فواد حسین نے کہاکہ فنانس (ترمیمی) بل پر تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے تو اس وقت کے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ان کے لئے منی لانڈرنگ کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے کہ ہم نے اداروں کو آزاد اور خودمختار بنانا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کا آزاد اور خودمختار ہونا پاکستان اور پاکستان کی معیشت کے مفاد میں ہے، اٹارنی جنرل کو نواز شریف کی واپسی کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف نے نواز شریف کی واپسی کیلئے بیان حلفی جمع کروایا تھا، نواز شریف واپس نہیں آ رہے تو اٹارنی جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملہ کو ہائی کورٹ کے سامنے اٹھائیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ تیس سالوں کی خرابیاں تین سالوں میں دور نہیں کی جا سکتی،

ماضی میں انڈسٹری کو تباہ کیا گیا، 1947ء سے لے کر 2008ء تک ہمارا کل قرضہ چھ ٹریلین تھا، 2008ء سے 2018ء تک یہ قرضہ 23 ٹریلین تک پہنچ گیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ 32 ارب ڈالر قرضہ ہم واپس کر چکے ہیں، پانچ سالوں میں مجموعی طور پر 55 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں، یہ وہ قرضہ ہے جو ماضی کی حکومتوں نے لیا۔

وزیراطلاعات نے کہاکہ اتنے قرضے کے باوجود ہم نے انڈسٹری، زراعت، تعمیرات کے شعبہ کو بحال کیا، آج پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہے، اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تقرری حکومت نے کرنی ہے، ہم نے اسٹیٹ بینک کسی کو گروی نہیں رکھا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں ایک روپیہ اسٹیٹ بینک سے قرضہ

نہیں لیا گیا، نواز شریف اور اسحاق ڈار نے ٹریلین روپے اسٹیٹ بینک سے چھپوائے اور قرضہ لیا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم آزاد اور خودمختار اداروں پر یقین رکھتے ہیں، اسٹیٹ بینک کی آزادی پاکستان کے مفاد میں ہے، تیل کی قیمتوں کا تعین اوگرا کرتا ہے، عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں گی تو یہاں بھی کم ہوں گی، جب تیل کی قیمتیں

بڑھتی ہیں تو میڈیا میں ہیڈ لائن شائع کر دی جاتی ہے لیکن جب کم ہوتی ہیں تو میڈیا اس پر خاموش رہتا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ اس وقت پوری دنیا میں یوریا کی قیمت 10 ہزار روپے فی بوری ہے، پاکستان میں 1700 سے 2000 روپے قیمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک ٹرک یوریا کا باہر چلا جائے تو اس سے 72 سے 78 لاکھ روپے کمائے

جا سکتے ہیں، جب بھی کسی چیز کی بلیک مارکیٹنگ ہو تو سندھ میں اس کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں گزشتہ سال سب سے زیادہ یوریا کی پیداوار ہوئی، پنجاب میں صحت کارڈ کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ صحت کارڈ پروگرام کے تحت نجی و سرکاری ہسپتالوں سے

علاج کروایا جا سکتا ہے، اس پروگرام کے بعد ملک میں مزید نجی ہسپتال بننا شروع ہوں گے، سرکاری ہسپتالوں کے پاس بھی فنڈز آئیں گے اور ان کی حالت بھی بہتر ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ سندھ حکومت بھی سندھ کے شہریوں کو صحت کارڈ کی سہولت فوری طور پر فراہم کرے، پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان

میں یہ پروگرام شروع ہو گیا ہے، بلوچستان میں بھی یہ منصوبہ شروع ہو رہا ہے، سندھ واحد صوبہ ہے جو اس پروگرام میں شامل نہیں۔چوہدری فواد حسین نے کہاکہ راشن پروگرام میں بھی سندھ حصہ نہیں لے رہا، راشن پروگرام میں آٹا، گھی اور دال پر 30 فیصد تک رعایت دی جا رہی ہے، سندھ حکومت کی وجہ سے سندھ کے

شہریوں کو یہ سہولت بھی میسر نہیں ہوگی، پتہ نہیں مراد علی شاہ اور پیپلز پارٹی سندھ کے لوگوں سے کس چیز کا بدلہ لے رہے ہیں، وزیر اطلاعات نے کہاکہ ملک کی عمومی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے، آئی ایم ایف پروگرام ملنے سے پاکستان میں صورتحال بہتر ہوگی، روپے کی قدر میں استحکام آ رہا ہے۔چوہدری فواد حسین نے کہاکہ

پاکستان کے اندر مہنگائی کے اثرات عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے پڑے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ تیل، گھی اور دالیں بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں، عالمی منڈی میں ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو یہاں بھی ان کی قیمتیں بڑھیں، ہم نے زرعی شعبہ پر توجہ مرکوز کی، ہماری پانچ بڑی فصلوں کی تاریخی پیداوار ہوئی،

1100 ارب روپے رورل اکانومی میں منتقل ہوئے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ 100 بڑی کمپینیوں نے 929 ارب روپے کا منافع ظاہر کیا ہے، میڈیا ہاؤسز کے منافع میں بھی 33 سے 400 فیصد اضافہ ہوا۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ اتنا منافع کمانے کے باوجود میڈیا ہاؤسز اور کمپنیوں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، مفتاح اسماعیل

کی کمپنی کینڈی لینڈ نے تاریخی منافع کمایا جس پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں ان کی کمپنی نے اتنا بڑا منافع کمایا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ عوام کے صحت کے اخراجات حکومت برداشت کر رہی ہے، راشن پروگرام میں 30 فیصد رعایت دی ہے، آج پاکستان میں صنعتیں بحال ہوئی ہیں، پاکستان کی معیشت پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور طریقے سے کورونا وباء کا مقابلہ

کیا، امریکہ میں گزشتہ ہفتے 2500 فلائیٹس منسوخ ہوئیں، ہمارے ہاں صورتحال بہتر ہے۔چوہدری فواد حسین نے کہاکہ ہم نے اپنے شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کی، ویکسینیشن کے لئے جو اہداف مقرر کئے، وہ الحمد اللہ پورے کئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام کی طرف واپس آ رہا ہے، عالمی منڈی میں توانائی اور کموڈیٹی کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ عام عوام کو پہنچے گا، انشاء اللہ نیا سال پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا سال ہوگا۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…