بدھ‬‮ ، 25 جون‬‮ 2025 

جج سزائے موت سنانے کے بعد پین کی نب کیوں توڑدیتا ہے؟ ایسا سوال جس کا جواب آپ بھی ضرور جاننا چاہیں گے

datetime 4  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )عدالت میں جج جب کسی ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ دیتا ہے تو فیصلہ تحریر کرتے ہوئے اپنے پین کی نب بھی توڑ دیتا ہے، جج ایسا کیوں کرتے ہیں؟یہ ایک ایسا سوال ہے جس کے معروف جوابات ہم یہاں قارئین کی دلچسپی کیلئے

تحریر کرنے جا رہے ہیں۔ مجرم کو سزائے موت کے بعد جج کی جانب سے پین کی نب توڑنے کا رواج بھارت میں آج بھی قائم ہے جہاں آج بھی عدالت میں سزائے موت دینے کے بعد جج کی جانب سے پین کی نب توڑ دی جاتی ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں برطانوی راج سے شروع ہونے والی ججوں کی اس روایت کی کئی توجیہات پیش کی جاتی ہیں جن میں سب سے زیادہ زبان زدعام یہ روایت ہے کہ جج کی جانب سے سزائے موت کی سزا کے بعد پین کی نب اس لیے توڑی جاتی ہے کہ وہ پین جوکسی کی زندگی کے خاتمے کی وجہ بنےاب وہ پین کسی اوردوسرے کام کےلیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری معروف توجیہہ یہ ہے کہ جج اس لئے پین کی نب توڑ دیتا ہے کہ تاکہ اگر وہ کسی کو سزائے موت کی سزا سنادے اور لکھ دے تو پھر کوئی اس سزا کو تبدیل نہ کرسکے اور نہ ہی وہ اپنے حکم کی نظرثانی یا اس فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کرسکے، اگر وہ چاہے بھی توبھی نہ کر سکے۔ عام روایت یہ بھی ہے کہ جب جج یہ سزا کسی مجرم کو سناتا ہے تو جج کی جانب سے پین کی نب توڑنا اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور آخری وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ جج پین کی نب اس لئے توڑ دیتا ہے کہ وہ مجرم کو سزائے موت دینے کے فیصلے پر نادم نہ ہو اور اسے کوئی پچھتاوا نہ ہو اس لئے وہ اس پین کی نب توڑ کر اسے ناقابل استعمال بنا کر اپنے دور کر دیتا ہے تاکہ یہ فیصلہ اسے کچھ یاد نہ دلائے۔



کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…