اسلام آباد (آن لائن) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں استعفوں پر تیار نہیں، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے پی ڈی ایم سے استعفے منظور نہیں کئے ،اپوزیشن جماعتوں نے میرا اسمبلیوں سے حلف نہ لینے کا مطالبہ نہ مان کر اپنا نقصان کیا،بھارت کے ساتھ تجارت کے حق میں ہیں ،جب واجپائی بس
میں کر بیٹھ کر لاہور آ یا تھا، اس وقت بھی ہم ان کا استقبال کیا تھا، ہماری فوج کے پاس لڑنے کی بے پناہ طاقت موجود ہے تو ہمارے لئے یہ خوشی کی بات ہے۔جمعرات کے روز میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم اتحاد میں واپسی کی خواہشمند ہے، ہماری شرط پر سوچ بچار کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے جس کے لئے انہیں وقت دیا گیا ہے ، خوشی بات یہ ہے کہ اتحاد برقرار ہے اور عید کے بعد پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلایا جائے گا، اگر پیپلزپارٹی پی ڈی ایم میں واپس آ کر ہمارا موقف تسلیم کر لے تو ہم سینیٹ میں ان کے اپوزیشن لیڈر کو بھی تسلیم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی بھی باپ سے ووٹ لینے پر پیپلزپارٹی سے ناراض ہے۔ ان کی قیادت کو کسی دباو کی وجہ سے اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کرنا پڑا ہے۔ پیپلزپارٹی کے لئے اتحاد کے دروازے کھلے ہیں۔ہم نے وضاحت طلب کی تھی وہ دے دیں تومعاملات آگے چل پڑیں گے، پی ڈی ایم میں اب ن لیگ کی قیادت
شہباز شریف کریں گے۔ عید کے بعد بھرپورعوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملکی معیشت کو بحال کرنے کے لئے ملک میں سیاسی استحکام انتہائی ضروری ہے، موجودہ پارلیمنٹ میں ان ہاس تبدیلی کا کوئی آپشن نہیں،انتخابی اصلاحات کے لئے ایسی
قومی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو سکتی ہے جس میں اپوزیشن کا پلڑا بھاری ہو۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے کے بعد وزیراعظم عمران خان اور صدر عارف علوی کا عہدوں پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ کشمیر پر
بھارت کے مقابلے میں ہمارے موقف میں مضبوطی تب ہی پیدا ہو گی جب ہم معاشی طور پر مضبوط ہوں گے، کمزور معیشت کی وجہ سے ہماری خارجہ پالیسی اور دفاع میں بھی مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے میرا اسمبلیوں سے حلف نہ لینے کا مطالبہ نہ مان
کر اپنا نقصان کیا۔ اگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کچھ عرصے کے لئے حلف نہ اٹھاتے تو معاملات کی نوعیت کچھ اور ہوتی۔ بھارت کے ساتھ تجارت کے ہم بھی حق میں ہیں لیکن اس سے قبل اقتصادی استحکام اور سیاسی مفاہمت بہت ضروری ہے، ماضی میں جب ملک کی معیشت
مضبوط تھی تو واجپائی بس میں کر بیٹھ کر لاہور آ یا تھا، اس وقت بھی ہم ان کا استقبال کیا تھا۔ کمزور معیشت کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر پر ہمارا موقف تحلیل ہو رہا ہے، ہم بہت کمزور پوزیشن پر کھڑے ہیں ۔ اس صورتحال سے نکلنے کے لئے ہمیں مفاہمت سے راستہ بنانا پڑے گا۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ہماری فوج کے پاس لڑنے کی بے پناہ طاقت موجود ہے تو ہمارے لئے یہ خوشی کی بات ہے۔