اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اپنے یو ٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی رئوف کلاسرا کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی 20 سے 25 صحافیوں سے ملاقات ہوئی ہے۔صحافیوں کو افطار ڈنر پر بلایا گیا تھا اور یہ ملاقات سات گھنٹے تک جاری رہی۔رئوف کلاسرا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے بھارت سے مذاکرات کی تصدیق کی ہے۔بھارت
جموں کشمیر پر بات کرنے کو تیار ہوا۔متحدہ عرب امارات میں ملاقاتوں کی بھی تصدیق کی گئی۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ یہ مذاکرات بھارت کی خواہش پر ہو رہے ہیں۔بھارت نے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے اور اب وہ پاکستان کو اپنا پہلا دشمن نہیں سمجھتے۔آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ ہم جو بھی کرتے ہیں حکومت سے پوچھ کے کرتے ہیں چاہے وہ نواز شریف کی ہویا عمران خان کی۔انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں یہ بھی کہا کہ حکومت کو سوٹ کرتا ہے کہ اپوزیشن اور فوج میں تھوڑی بہت لڑائی چلتی رہے۔آرمی چیف نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ویسے تو قانون کی پاسداری کی بات کرتا ہے لیکن نواز شریف کے معاملے میں وہ ایسا نہیں کر رہا۔ایک طرف ہمیں بتایا جاتا ہے کہ برطانیہ میں قانون کے خلاف کوئی کام نہیں ہوتا لیکن نواز شریف کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔روف کلاسرا کے مطابق آرمی چیف سے ابصار عالم واقعے سے متعلق سوال کیا گیا۔جس پر انہوں نے کہا کہ ایک بات ذہن میں رکھیں
کہ گولیاں چلانے والا دور اب چلا گیا ہے۔اگر کسی کے ساتھ ایسا کچھ کرنا ہو تو اور بڑے طریقے ہوتے ہیں۔اب وہ دور نہیں رہا کہ کسی کے پیٹ میں گولی مار کر سبق سکھایا جائے۔میں نے اس معاملے پر کام کرنے والی سیکیورٹی فورسز کو کہا ہے کہ ملزموں کو تلاش کیا جائے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ فوج اتنی کمزور نہیں رہی کہ کوئی بندہ ٹویٹ کرے اور ہم اس پر ردعمل دیتے ہوئے گولی مروا دیں۔