لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو سیکولر بنانے کے عالمی ایجنڈے پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ مدینہ کی ریاست بنانے والے نہ جانے کس جانب چل پڑے ہیں۔ یکساں نصاب تعلیم کی آڑ میں مغربیت اور لبرازم کا فروغ کبھی قبول نہیں کریں گے۔ ملک کی نظریاتی اساس کے خلاف کسی یوٹرن کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ پنجاب اور کے پی میں جس
نصاب کو نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق نہ ہوا تو بھرپور احتجاج ہوگا اور حکومت کو اسے واپس لینے پر مجبور کریں گے۔ نصاب تعلیم کی تیاری میں نظریاتی ذہن رکھنے والے ماہرین تعلیم اور علماء کی تجاویز کو شامل کیا جائے۔ این جی اوز کے کہنے پر اقلیت کو خوش کرنے کے لیے اکثریت کا گھلا گھونٹنا نہ جمہوریت ہے نہ دانشمندی۔ لوگ اپنے بچوں کو سیرت،اسلامی تاریخ سے روشناس کرانا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ نصاب تعلیم سے متعلق فیصلہ میں اسلامیان پاکستان کی اکثریت کے جذبات کا خیال رکھیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا ملک تحفظ چاہتے ہیں مگر ملک کی نظریاتی اساس کو تباہ نہیں ہونے دیں گے۔ سیکولرازم کا فروغ تحریک پاکستان کے شہداء سے غداری ہوگا۔ دین کی سربلندی کے لیے ہر مسلمان کو جدوجہد کرنا ہوگی۔ امت متحد ہوجائے تو تمام مسئلے حل ہو جائیں گے۔ مسلم دنیا کے وسائل پر اغیار کا قبضہ ہے۔ وسائل کو اسلامی ممالک میں غربت اور جہالت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔ دنیا اور آخرت کی کامیابی سنت نبوی کی اتباع میں ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کی مکمل اطاعت اختیار کیے بغیر کامیابی نہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے مدرسہ احیائے العلوم تیمرگرہ دیرپائن میں خطبہ جمعہ اور بعدازاں مقامی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت گزشتہ دو برسوں سے نصاب تعلیم پر کام کر رہی ہے۔ وفاقی وزیرتعلیم نے اسی برس کے آغاز میں ملک میں
یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر یہ وعدہ حکومت کے دوسرے وعدوں کی طرح پورا نہیںہو سکا۔ انھوں نے کہا کہ یکساں نظام تعلیم کی آڑ میں اردو، مطالعہ پاکستان، تاریخ اور دیگر مضامین سے اسلامی تعلیمات کا اخراج کسی صورت قبول نہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں کرونا کی صورت حال تشویش ناک حد تک خطرناک ہو چکی ہے۔ حکومت فوری طور پر
ویکسین کا وسیع پیمانے پر انتظام کرے۔ ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کے مسئلے کوہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں کرونا کے مریضوں کے سستے علاج کو یقینی بنایا جائے۔ ہسپتالوں میں بیڈز اور وینٹی لیٹرز کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ہیلتھ سیکٹرز پر گزشتہ کئی دہائیوں سے
توجہ نہیں دی گئی۔ موجودہ حکومت کو چاہیے تھا کہ اقتدار سنبھالتے ہی ایمرجنسی بنیادوں پر صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے اقدامات کرتی، مگر افسوس ایسا نہ ہو سکا۔ حکومت کی ترجیحات کیا ہیں کسی کو معلوم نہیں۔ معیشت کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے۔ ملک آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہے۔ اشیا خورودنوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ ملک میں لاکھوں نوجوان بے روزگار
گھوم رہے ہیں۔ تاجر، دکاندار، مزدور، کسان، سرکاری ملازمین سب پریشان ہیں۔ جب کہ حکمران ہے کہ سنجیدہ ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ سراج الحق نے کہا کہ مسلمان عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہرقسم کی قربانی دینے کو ہمہ وقت تیار ہیں۔ مغرب کو چاہیے کہ وہ ایسے شر پسندوں کو قلع قمع کرے جو کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتے ہیں۔اقوام متحدہ مذاہب کی عزت اور ناموس کے
تحفظ کے قوانین بنائے تاکہ دنیا میں امن کے قیام کی راہ ہموار ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ اتحاد امت ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔ اسلامی دنیا کو اللہ تعالیٰ نے وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ پاکستان میں قدرتی ذخائر کی کمی نہیں، مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عنایت کیے ہوئے تحائف کو انسانیت کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا و آخرت کی کامیابی اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں ہے۔