کراچی(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کورونا وبا کے دوران لاک ڈائون سے دوسرے ممالک میں غریب طبقہ پس گیا، غریبوں کی بحالی کے لئے احساس پروگرام لیکر آئے، احساس پروگرام کا 33 فیصد ہم نے سندھ پر خرچ کیا،حکومت سنبھالی توملک کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، ہم نے 35ہزارارب روپے قرضہ واپس
کیا، ماضی کی حکومت نے 20 ارب روپے کا قرضہ واپس کیا۔ جوقرضہ ہم نے اتارا اگرہم اپنی عوام پرلگاتے توملک ڈھائی سالوں میں کہاں سے کہاں چلا جاتا، ملک کے حالات بہتر کرنے کی پوری کوشش کروں گا،اندرون سندھ کے لوگ بہت پیچھے رہ گئے، پنجاب میں بڑے مافیا سے مقابلہ تھا اس لئے سندھ کو زیادہ وقت نہ دے سکا تھا،سندھ کے لیے 446ارب روپے کے پیکیج کی پوری تیاری کرلی گئی ہے، سندھ کے اضلاع کے پیکیج کے اثرات عوام کوملنا شروع ہوجائیں گے، وعدہ کرتاہوں سندھ کے لوگوں کے حالات بہتر کرنے کی کوشش کروں گا۔جمعہ کو وزیر اعظم ایک روزہ دورے سکھرپہنچے ،جہاں گورنرسندھ عمران اسماعیل نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔وزیراعظم نے آئی بی اے یونیورسٹی سکھر میں کامیاب جوان پروگرام کا افتتاح کیا اوراس موقع پر نوجوانوں میںچیک تقسیم کئے ، اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وفاقی کابینہ کے وزرااسدعمر،محمد میاں سومرو،عثمان ڈار، ثانیہ نشتر اوردیگر بھی موجود تھے۔کامیاب جوان پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملکی قرضوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ تھا، ڈھائی سال میں ہم نے کتنا قرض واپس کیا،سود ادا کیا، ن لیگ حکومت نے اپنے ڈھائی سال میں20ہزارارب روپے
قرض واپس کیا، موجودہ حکومت نے قرض کی مد میں35ہزارارب روپے واپس کئے، 15ہزارارب روپے پچھلی حکومت سے زیادہ واپس کیں، یہ خوشی کی بات نہیں، یہ15ہزارارب ہم عوام پر خرچ کردیتے۔وزیراعظم نے کہاکہ عوام کیلئے بنیادی ضروریات پوری کرنے پر یہ رقم خرچ کی جاسکتی تھی، زیادہ قرضہ واپس کرنا تھا،اتنا پیسہ
بھی نہیں کہ اپنے لوگوں پر خرچ کرسکیں، 446ارب روپے کے پیکیج کی پوری تیاری کی گئی، سندھ کے اضلاع کے پیکیج کے اثرات عوام کوملنا شروع ہوجائیں گے۔انھوں نے کہا کہ سندھ کے گائوں آگے جانے کے بجائے پیچھے جارہے ہیں، جب حکومت میں آئے تو پاکستان پر تاریخی قرضہ تھا، پیکیج کے ذریعے کوشش ہے نوجوانوں
کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں۔انہوں نے کہاکہ اندرون سندھ آنے پر خوشی ہوئی ہے، اندرون سندھ آنا میری خواہش تھی کیونکہ یہ پاکستان کا سب سے غریب ترین علاقہ ہے۔انہوں نے کہاکہ 25سال پہلے سیاست شروع کی تو پورے پاکستان کے دورے کرتاتھا، بلوچستان میں بہت غربت دیکھی، قبائلی علاقہ اب کے پی میں ضم ہوگیا ہے وہاں غربت
بہت تھی، اندرون سندھ میں لوگوں کو مشکل حالات میں جیتے دیکھا، طاقت ور کمزور کے اوپر ہر قسم کا ظلم کرسکتا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اندرون سندھ لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، سندھ کے کئی علاقے آگے جانے کے بجائے پیچھے جارہے ہیں، پنجاب میں ہمارا مقابلہ مافیا کے ساتھ تھا۔انہوں نے کہا کہ ہنر
سکھادیں تو نوجوان اثاثہ بن جائیں گے، ورنہ بوجھ بنیں گے، ہم نے نوجوانوں کی تربیت پر پورا زور لگانا ہے، پوری کوشش ہے کہ نوجوانوں کو ان کے پائوں پر کھڑا کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کوتکنیکی تعلیم دے رہے ہیں، کوشش ہوگی نوجوانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں، کھیلوں کے میدان بنانے کے لیے اقدامات کررہے
ہیں، کورونا کے باعث مزدورطبقے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراعظم نے کہاکہ کوئی ڈیری فارمزبنارہے ہیں اورکسی کی کپڑے کی دکان ہے، جو کاروبار کرنا چاہے حکومت اس سے تعاون کرے گی۔18ویں ترمیم سے متعلق وزیراعظم نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق سے سارا پیسہ صوبوں کو چلاجاتاہے،وفاق جب ساراپیسہ دے دیتا
ہے تو قرض کی مد میں اسے سود بھی دیناپڑتاہے،ملک پرموجود قرض کی ادائیگی کیلئے حکومت کو قرض لینا پڑتا ہے۔انہوں نے کہاکہ سکھر اور حیدرآباد موٹروے سے سندھ کے لوگوں کوفائدہ ہوگا۔عمران خان نے مزید کہا کہ ملک میں تھوڑے سے کھیلوں کے گرائونڈ ہے،نیوزی لینڈ کی آبادی50سے60لاکھ کے قریب ہے اور پاکستان کی
آبادی22کروڑ ہے، نیوزی لینڈ میں زیادہ کھیلوں کے گرائونڈ ہیں، ہماری ٹیم نیوزی لینڈ گئی تو ہار گئی،لوگوں نے کہاکہ اتناساجزیرہ ہے کیسے ہارگئی۔لاک ڈائون کے حوالے سے عمران خان نے کہاکہ ملک میں ایک دم لاک ڈائون ہوا تو غریب طبقہ پس گیا، پوراملک بند ہونے سے دیہاڑی دارمزدور،چھابڑی والے پس گئے، شکرہے اللہ کا ہم نے
پوراملک کھول دیا،بھارت کی طرح نہیں کیا، لاک ڈائون کی وجہ سے ایک دم پاکستان میں غربت آگئی۔احساس پروگرام سے متعلق انھوں نے کہا کہ احساس پروگرام لائے، ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو تھوڑے وقت میں پیسے دیے، احساس پروگرام کے ذریعے دی گئی رقم میرٹ پر تقسیم ہوئی، کسی نے یہ نہیں دیکھا کہ یہ ہماراووٹر ہے یا یہ ہمارا
صوبہ ہے یا نہیں، احساس پروگرام کے ذریعے میرٹ پر رقم تقسیم کی گئی، 180ارب روپے میں سے33فیصدپیسہ سندھ میں خرچ کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ ایک کروڑ20لاکھ خاندانوں کواحساس پروگرام میں لارہے ہیں، بہت دیرسے اندرون سندھ کے دورے پر آیا ہوں، پوراملک میرا ہے اور اپنا سمجھتا ہوں، وعدہ کرتاہوں سندھ کے لوگوں کیحالات
بہترکرنے کی کوشش کروں گا۔بلوچستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان کیلئے پیکیج موجودہ حکومت نے دیا ہے، قبائلی اضلاع کے لئے پیکیج بھی دیے ہیں اور مزید اضافہ بھی کریں گے۔بنڈل آئر لینڈ کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے پاس ایک جزیرہ ہے جو ویسے ہی پڑاہوا ہے، اس جزیرے لئے بہت
بڑامنصوبہ بنایا ہے، لوگ اس منصوبے کے لئے تیار بھی ہوگئے، اس منصوبے سے اربوں روپے آنے تھے، سندھ کے لوگوں کو نوکریاں ملنی تھیں۔عمران خان نے کہا کہ سندھ حکومت سے کہاکہ جو نفع بھی ہوگا وہ بھی آپ رکھ لیں،باہر سے انویسٹمنٹ آنی تھی،ملک کا فائدہ ہونا تھا ، 40ارب روپے اس جزیرے پرخرچ ہونے تھے، بیرون ملک
سے انویسٹمنٹ آنے سے روپیہ مضبوط ہوتا، سندھ حکومت نے اس منصوبے کو منسوخ کردیا، سندھ حکومت سے کہوں گاکہ اس پروجیکٹ سے فائدہ تو آپ کاہی ہے، اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں صرف ایک لیڈر ہے جو قومی سوچ
رکھنے والا لیڈر ہے، عمران خان واحد وہ لیڈر ہے جو پورے پاکستان کا لیڈر ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، صوبہ سندھ کے لئے446 ارب روپے کا پیکج ہے، پاکستان کا سب سے زیادہ گیس پیدا کرنیوالا صوبہ سندھ ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ پیداوار کے باوجود سندھ کے بہت سے علاقے گیس سے محروم ہیں، جب وفاق سندھ کی خدمت کرنے کی کوشش کرتا ہے تو صوبائی حکومت رکاوٹیں ڈالتی ہے،
وزیراعظم کے سندھ کے لئے پیکج میں بڑے بڑے فیصلے کئے گئے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ بجلی اور گیس کی ترسیل بہتر بنانے کا 52 ارب روپے کا منصوبہ اگلے دو سال میں مکمل ہوگا، سندھ کے نوجوانوں کے لئے ڈجیٹل اسکلز پروگرام بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مشن دبئی لندن میں جائیداد بنانا نہیں اور نہ ہی سوئس بینک اکاونٹ میں رقم جمع کرنا ہے۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سکھر پہنچے ، جہاں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ان کا استقبال کیا۔