مریم نواز کی لندن روانگی کے لیے جنرل مشرف دور کے ”جدہ ماڈل“کو دوبارہ آزمانے کا فیصلہ،اس بار رفیق الحریری کی جگہ کس مہرے کو استعمال کیا جائے گا، تہلکہ خیز دعویٰ

7  اپریل‬‮  2021

کوئٹہ/اسلام آباد/کراچی(آن لائن) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ غالباً پی ڈی ایم کی ناگفتہ صورتحال نے اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کو ”قرنطینہ“ پر مجبور کردیا ہے حالانکہ نہ صرف مولانا فضل الرحمن بلکہ محترمہ مریم نواز کا کرونا ٹیسٹ منفی آچکا ہے اس لیے

رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی مولانا فضل الرحمن اور محترمہ مریم نواز نے ”چپ کا روزہ“ ایسے ہی نہیں رکھا ہے۔ وہ بدھ کے روز مختلف ٹی وی چینلز اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے مقدمات سے بچنے اور بیماری کا بہانہ بنا کر لندن فرار ہونے کے لیے مولانا فضل الرحمن کے ذریعے جے یو آئی کے مخلص جانثاروں کو آزادی مارچ میں استعمال کیا اور ڈاکٹرعدنان کے ذریعے فریب کاری کرکے لندن سدھار گئے اور پھر مریم نواز کو بلاکر برطانیہ میں پورے خاندان کی تکمیل کی کوشش کے لیے وہی انداز اپنانے کی کوشش کی گئی مگر ”دال نہیں گلی“ تو اب جنرل مشرف دور کے ”جدہ ماڈل“ کو دوبارہ آزما نے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اب رفیق الحریری کی جگہ ایک مضبوط کاروباری مہرہ استعمال کیا جائے گا اس لیے پی ڈی ایم کے شیرازہ کو بکھرنے کا فیصلہ بھی مستقبل کے ”لندن پلان“ کا ہی ایک طے شدہ حصہ ہے لیکن اس پورے ڈرامہ میں سب سے زیادہ نقصان جے یو آئی (ف)کو ہوا ہے اور یہی وہ خدشات تھے جس کی نشاندہی ہم نے اپنی پارٹی کے اداروں اور قیادت کے سامنے کی تھی، حافظ حسین احمد نے کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمن کو کہہ دیا تھا کہ کرپشن کے سانڈوں کی لڑائی میں نہ کودیں تو ان کے لیے بہترہوگاکیوں کہ ہم ”شریف خاندان“ کی چالاکیوں اور تمام صورتحال کو بھانپ چکے تھے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…