اسلام آباد (این این آئی)حکومت کا رمضان المبارک کا پہلا جمعہ یوم توبہ و استغفار کے ذریعے کرونا سے نجات کے طور پر منانے کا فیصلہ، وبا سے بچائو پربہتر عوامی آگہی کیلئے صدر مملکت کی سربراہی میں علماء کرام سے مشاورت مکمل،مساجد و امام بارگاہوں میں احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کیلئے وزارتِ مذہبی امور نے 20 نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کر دیا۔ رمضان المبارک میں
صدقات و فطرات کے ذریعے معاشرے کے کمزور طبقات کا خصوصی خیال رکھنے اور علما و مشائخ سے عوام کو سماجی فاصلے، احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد اور بچاو کی ویکسین لگوانے کی ترغیب دی جائے۔ تفصیلات کے مطابق کرونا وبا سے بچائو اور بہتر عوامی آگہی کیلئے وزارتِ مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے ملک بھر کے علما کرام کے ساتھ صدر مملکت عارف علوی کی سربراہی میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا۔ مشاورت کے بعد رمضان المبارک میں نماز ، تراویح کیلئے آنے والے افراد کیلئے عمر کی بالائی حد کو 60 سال کر دیا گیا۔ آخری عشرے میں اعتکاف کرنے والوں کے درمیان کم از کم فاصلہ 6 فٹ مقرر کیا گیا۔ نئے اعلامیہ کے مطابق نمازیوں میں 3 فٹ کے فاصلے کے ساتھ فرش پر نماز کی ادائیگی یا ذاتی جائے نماز کے استعمال اور مجمع اور بھیڑ سے گریز کرنا ہو گا۔ مساجد کے صحن میں نماز کی ادائیگی کو ترجیح دی جائے گی اور سڑک یا فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے گا۔ کلورین ملے پانی کا چھڑکائو اور صفوں پر کھڑے ہونے کے نشانات لگائے جائیں گے۔ مساجد اور امام بارگاہوں میں احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے کمیٹیوں کے قیام اور انتظامیہ سے موثر رابطہ رکھنا ہو گا۔ نمازی گھر سے وضو کر کے آئیں ، صابن سے ہاتھ دھونے اور ماسک کا اہتمام کریں، مصافحہ اور بغلگیر ہونے سے اجتناب کریں۔ مساجد و امام بارگاہوں میں اجتمائی سحری و افطار کا اہتمام نہ کیا جائے۔ 20 نکاتی اعلامیہ کے مطابق مساجد اور امام بارگاہوں کو مذکورہ احتیاطی تدابیر کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔ متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھنے یا احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں شدید متاثرہ علاقوں کیلئے احکامات اور پالیسی تبدیل کی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دن مشاورتی اجلاس میں وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے وزارتِ مذہبی امور، اسلام آباد جبکہ چاروں صوبوں کے گورنر صاحبان بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے علما کرام نے ویڈیو لنک کے ذریعے مشاورتی عمل میں حصہ لیا تھا۔