کراچی(این این آئی)صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت ملک ترقی کے راستے پر گامزن ہوگا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستانی ماہرین نے بڑا نام بنایا ہے، مصنوعی ذہانت کے باعث پاکستان میں تیزی سے ترقی ممکن ہے ملک میں سائنسی ترقی کے فروغ کی اشد ضرورت ہے۔وہ ہفتہ کو یہاں یونیورسٹی کے نام کی تبدیلی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے،
اس یونیورسٹی کا نیانام سلیم حبیب یونیورسٹی رکھا گیا ہے۔ صدرمملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے نبیؓ آخر الزمان نے معاشرے سے تقسیم کو ختم کیا، تمام انبیا اللہ کی وحدانیت کا تصور لے کر آئے، ریاست مدینہ میں اس تصور کو لے کر نبیؓ نے معاشرے سے استحصال کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف دولت کے بل بوتے پر دنیا میں ترقی ممکن نہیں بلکہ اس کیلئے معاشرے کے ہر طبقہ کی شمولیت ضروری ہے، ترقی یافتہ ممالک کواس استحصالی نظام سے نکلنے کیلئے کئی صدیاں لگیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی سے سیکھا ہے، دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان نے بہت مشکلات کا سامنا کیاجہادی ذہنیت کا سامنا رہا تاہم ہم نے اس سے سبق حاصل کیا۔ صدرمملکت نے کہا کہ عمران خان دنیا کا واحد شخص ہے جس نے کہا کہ میں اپنے ملک میں مکمل لاک ڈائون نہیں کرسکتا اس سے میرے ملک میں بسنے والے غریب طبقہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا، اس کی نسبت پڑوسی ملک بھارت میں اشرافیہ نے اپنے آرام کی خاطر مکمل لاک ڈائون کیا۔ صدرمملکت نے کہا کہ پڑوسی ممالک میں اقلیتوں کو نکالا جارہا ہے،وہاں اقلیتوں کے خلاف کیس بنائے جارہے ہیں، اس کی نسبت پاکستان میں اقلیتوں سمیت ہر طبقہ کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، ترقی کے سفر میں یہ کلیدی نکات ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت پاکستان ترقی کا سفر تیزی سے طے کرسکتا ہے، ہمیں اپنی سائنس ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ریاضی میں عالمی معیار کے مطابق بہتری لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ مسلمانوں کو دنیا میں بعض چیزوں پرفوقیت حاصل ہے لیکن ایسا ممکن نہیں کہ دنیا میں کچھ کرنے کے قابل نہ ہونے کے باوجود مسلمانوں کو دنیا کی قیادت مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پرائمری تعلیم پر خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہوگی،1971 میں پاکستان سے الگ ہونے والے بنگلہ دیش میں پرائمری تعلیم کی شرح 98فیصد ہے، وہاں سکینڈری اور ہائیر ایجوکیشن میں خواتین کی تعدادمردوں سے کئی گنا زیادہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ 2018میں بنگلہ دیش کی شرح نمو7 سے 8فیصد تھی جو چین سے بھی زیادہ تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہر طبقہ کو معاشرے میں شمولیت سے معاشرہ مضبوط ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میرا خواب ہے کہ میری زندگی میں پاکستان ایک طاقتور ملک بن جائے، دنیا میں ترقی کا زینہ اب یہ نہیں کہ آپ کئی سال لگا کر فیکٹری لگائیں پھر اس کی پیداوار ہو اور اس سے آمدن ہو، یہ طریقہ اب پرانا ہوچکا ہے اب انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت ملک ترقی کے راستے پر گامزن ہونگے، ملک میں سائنسی تعلیم کے فروغ کی اشد ضرورت ہے، آئی ٹی کے شعبہ میں پاکستانی نوجوانوں نے دنیا میں نام روشن کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سلیم حبیب یونیورسٹی میں میرٹ کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے، ترقی کیلئے اب دہائیاں گزارنا ضروری نہیں ہے، پاکستان میں ضیا چشتی جیسے کئی ہونہار لوگ آئی ٹی کے شعبہ کا بڑا نام ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک میں آن لائن نظام کو مزید مربوط کرنے کی ضرورت ہے، ترقی کا قلیل ترین راستہ انسانی وسائل ہیں، انڈونیشا نے اسی بنیاد پر تیزی سے ترقی کی ، پاکستان کو غریب ممالک کی صف سے نکلنے کیلئے انسانی وسائل سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں میرٹ پر داخلوں سے پاکستان کی جامعات عالمی یونیورسٹیوں کا مقابلہ کرسکتی ہیں، انسانی وسائل کی بنیاد پر پاکستان کا نام دنیا کے صف اول کے ممالک میں شمار ہوگا۔