اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین سینیٹ کے لئے کامیاب امیدوار کی عددی برتری بڑی غیر مستحکم ہے، جس کی وجہ سے ایوان بالا کا چیئرمین کمزور ہوگا، روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی رپورٹ کے مطابق غیرجانبدارانہ حکمت عملی اختیار کئے بغیر کوئی مؤثر قانون سازی بھی نہیں ہوسکے گی۔بظاہر اپنی معمولی عددی برتری کی وجہ سے نئے چیئرمین
سینیٹ خوف کو پراعتماد محسوس نہیں کرسکیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن کے دعوؤں اور جوابی دعوؤںکے مطابق جو ایسے مواقع پر غیرمعمولی بات نہیں ہے،ان ہی کا امیدوار کامیاب ہوگا۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں سمجھتا تھا کہ ان کا امیدوار آسانی سے جیت جائے گا۔طرفین کی سیاست داؤ پر لگی رہی، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہارنے والے کا ردعمل شدید ہوگا۔ پی ڈی ایم کے خیال میں گیلانی کی شکست سے حکومت کے خلاف مہم شدید متاثر ہوگی۔ حکومت سمجھتی ہے کہ سنجرانی کی کامیابی گیلانی کی سینیٹ پر کامیابی سے پیدا منفی تاثر ختمکردے گی۔ اگر ہم باقاعدہ پارٹی پوزیشن پر جائیں تو پی ڈی ایم کو حکمراں اتحاد پر معمولی عددی برتری حاصل ہے۔سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ قانون سازی کا عمل متاثر رہے گا۔ ایوان بالا میں واضح اکثریت نہ ملنے اور آپس میں دست و گریباں ہونے کےباعث تازہ قانون سازی کا عمل خواب ہی رہے گا۔ حکومت کی ہمیشہ یہ ترجیح رہی کہ اپنی اصلاحات کے لئے اور سیاسی ایجنڈے پر عمل درآمد کیا جائے۔ عددی پوزیشن اور حکومت-اپوزیشن تعلقات کو پیش نظر رکھا جائے تو آئینی ترامیم کا ہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا، جب تک طرفین افہام و تفہیم سے کام نہ لیں۔ صادق سنجرانی کے لئے چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے گزشتہ تین سال سہل رہے۔ اس دوران ان کے خلاف اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد ناکام بھی رہی۔ اب کامیابی کے بعد وہ اپنی حمایت میں اضافہ کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہیں۔