لاہور (مانیٹرنگ + این این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے سول جج ساہیوال اوراسسٹنٹ کمشنرکے تنازع سے متعلق درخواست پرسماعت کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر فتح جنگ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنرعظیم شوکت نے عدالتوں کے
خلاف توہین آمیز الفاظ لکھے،چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ اس کے بعد تو یہی بات رہ گئی ہے کہ ہر کتا بلا عدالتوں پر بھونکنا شروع کردے،ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیاپرافسران عدالتوں پرتنقیدکرتے ہیں،ایف آئی اے ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھی ہے،سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ یہ افسران عہدے لینے کے لئے حکومتی عہدیداروں کے چمچے بنے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب لاہورہائیکورٹ نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تقرریوں کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کے پاکستان میں اثاثوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ جمہوری ملکوں میں لوگ ہارنے کے بعد مستعفی ہوجاتے ہیں، لگتا ہے کام ختم ہونے پر عبدالحفیظ شیخ بیگ اٹھاکر روانہ ہوجائیں گے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہارنے کے بعد حفیظ شیخ کو عوامی عہدے پر رہنا چاہیے، عبدالحفیظ شیخ نے ہارنے کے بعد عوامی عہدہ نہیں چھوڑا کیا یہ جمہوریت ہے۔ حکومت کوعبدالحفیظ شیخ کے علاوہ 22کروڑ عوام میں کوئی نہیں ملا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بڑی بڑی باتیں کرنے سے ملک جمہوری نہیں ہوجاتا،جمہوریت کا لفظ لکھ دینے سے ملک میں جمہوریت نہیں آجاتی۔چیف جسٹس محمد قاسم خان نے استفسار کیا
بتائیں عبدالحفیظ شیخ صاحب نے انکم ٹیکس کتنا دیا،کیا عبدالحفیظ شیخ کی پاکستان میں پراپرٹی ہے؟،لگتا ہے کام ختم ہونے پر عبدالحفیظ شیخ بیگ اٹھاکر روانہ ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ جمہوری ملکوں میں لوگ ہارنے کے بعد خود مستعفی ہوجاتے ہیں،کیا عبدالحفیظ شیخ کے علاہ 22کروڑ عوام میں اور کوئی حکومت کو نہیں ملا۔