سکھر (این این آئی) پاکستان ڈیمو کریٹک موومٹ اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے (ن)لیگ کے رہنماؤں سے بد تمیزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پی ٹی آئی کے لچے لفنگوں نے حملہ کیا، ایسی بداخلاقی اور بدکرداروں سے ملک نہیں چلا کرتے،ایسے اوچھے
ہتھکنڈوں کا جواب دے سکتے ہیں، اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ کی کارروائی کو مسترد کرتے ہیں،دنیا میں پاکستان تنہا ہو چکا ہے،تنہائی سے نکالنے کیلئے نئے الیکشن ضروری ہیں۔ ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز کے سامنے اپوزیشن قیادت کی پریس کانفرنس کے دور ان پی اٹی آئی کے لچے لفنگوں اور بدمعاشوں نے ملک کے انتہائی شرفاء اور انتہائی محترم لوگوں پر حملہ کیا،اس طریقے سے ملک نہیں چلا کرتے،بداخلاقیوں اور بد کرداریوں سے ملک نہیں چلا کرتے اورہم ایسے عناصر کا جواب دینا جانتے ہیں، تمہارا جعلی حکمران آج ہے کل نہیں ہوگا، تمہیں گلی کوچوں میں بھی چلنے پھرنے کیلئے جگہ نہیں ملے گی لہذا شرافت کا ہاتھ دامن سے نہ جانے دیجئے ورنہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں کی طرف پتھر مت پھینکا کرو ورنہ ااس کا جواب جب ملے گا خانہ خرابی کے علاوہ تمہیں کچھ ہاتھ نہیں آئیگا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے عدم اعتماد کے بعد پھر سے اعتماد کا ووٹ لینے کی بات کی ہے،صدر مملکت نے ایوان کا اجلاس بلایا ہے،آئین میں صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ اگر صدر مملکت کو یہ یقین ہو جائے کہ وزیر اعظم کے پاس اکثریت موجود نہیں تو از خود اسمبلی کااجلاس بلایا
جائیگا، یہاں اجلاس جعلی وزیراعظم کی سمری پر بلایاگیا ہے،یہ سب کچھ ڈھونگ رچایاگیا ہے ہم پارلیمنٹ اجلاس کو تسلیم نہیں کر تے ہیں نہ اس کے اندر اعتماد کے ووٹ کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی اعتماد کا ووٹ ہے، ہمیں پتہ ہے کہ ساری رات ممبران اسمبلی کی نگرانی کن کن ایجنسیوں نے کی ہے،ہر ممبر کے دروازے کو کھٹکھٹا کر
ساری رات اس بات کی یقین دہانی کس نے لی ہے کہ ممبر موجود ہے یا نہیں، ایک ایک ممبر کو اٹھا اٹھا کر اسمبلی میں لے جانا ہے اس کی حاضری لینا یہ کن لوگوں نے کیا ہے وہ بھی ہم جانتے ہیں کہ کس طریقے سے سہ اجلاس بلایا گیا ہے اور کس طریقے سے اراکین کی حاضری کو یقینی بنایاگیااور کس طریقے سے ان سے جبراً ووٹ لیا گیا
ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تعجب اس بات پر ہے کہ ایک بار پھر عمران خان نے ریاست مدینہ کی بات ہے، ایک بد کر دار انسان کس منہ سے ریاست مدینہ کا نام لیتا ہے، کبھی کہتا ہے ریاست مدینہ میرا ٓئیڈیل ہے،کبھی کہتا ہے چائنہ اور امریکہ اور ایران کا نظام ہوناچاہیے،پہلے اس کو معلوم ہوناچاہیے کہ یہ پاکستان ہے،پاکستان کا نظام
پاکستان کے آئین نے طے کیا ہے،ایک فرد واحد اس کا تعین نہیں کیا کرتالہذا اگر پاکستان کو آپ نے آئین کی رو سے اسلامی مملکت بنانا ہے کونسی قانون سازی آپ نے قر آن وسنت کی روشنی میں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پھر ایک بار وہی پرانی باتیں ”یہ چور ہیں،کرپٹ ہیں“دہرائی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈی جی چوک کے اوپر غریب ملازمین
نے کونسی کرپش کی تھی جو آپ نے مارا ہے، آنسوگیس پھینکا،لاٹھیاں برساتیں، سٹیل مل کے ملازمین نے کونسی کرپشن کی ہے کہ آپ نے ملازمتوں سے نکالا، پی آئی اے کے ملازمین کو کونسی کرپشن کی ہے ہزاروں افراد کو نکال دیا ہے، تمام شعبے ناکارہ ہو چکے ہیں اور پھر جھوٹ بول رہے ہیں یہ ساری باتیں آپ نے الیکشن سے پہلے
کی تھیں،، دنیا آئے گی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گی، دنیا آئے گی اور پاکستان میں نوکریاں تلاش کرے گی، ہم ایک کروڑ نوکریاں دیں گے البتہ غرقابی کیلئے کوئی پیسہ لانا چاہیے تو ضرور اس کے مواقع موجود ہیں، انہوں نے کہاکہ اس قسم کے جھانسے الیکشن سے پہلے قوم کو دے چکے ہو، اس قسم کے سبز باغ الیکشن سے
پہلے دے چکے ہو، اب قوم مزید دھوکہ کھانے والی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ کہتے ہیں میں نے اعتماد کا ووٹ لیا ہے، اگر تمہارے اندر غیرت ہے تو اعتماد کا ووٹ براہ راست عوام سے لیں اور پھر الیکشن کریں۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے جن کو کہا تھا یہ کرپٹ تھے، ووٹ بیچا ہے اور پھر انہی کرپٹ کے ووٹ لیکر تم سمجھتے ہو کہ میں نے
اعتماد کا ووٹ لیا ہے،کون آپ کے اوپر اعتماد کریگا۔ انہوں نے کہاکہ سوائے انتخابات کے کوئی راستہ موجود نہیں ہے اس طرح کی بد اخلاق حکومت شاید تاریخ میں کبھی نہ دیکھی ہو جن کے نہ کارکنوں کی تربیت ہے اور نہ قیادت میں تربیت موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ کس ساری رات لاجز کے کمرے لاک ہوتے رہے ہیں، ممبران کی
موجودگی کو یقینی بنایا گیا،ان کی نگرانی ہوتی رہی اور کس طرح نگرانی میں ایوان کے اندر لے جایا گیا؟۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے کس منہ سے ریاست مدینہ کا نام لیا ہے،آپ مسجدوں پر قبضہ کر نے کیلئے باقاعدہ بل پاس کرا رہے ہیں، کس طریقے سے لاکھوں لوگوں کو بے روز گار بنا دیا ہے، پوری دنیا سے تجارتی روابط کٹ چکے
ہیں،کوئی ہم سے لین دین کیلئے تیار نہیں ہے،نہ خطے کے ممالک تعلقات بنانے کیلئے تیار ہیں نہ دنیا کے دوسرے ممالک تیار ہیں،اس تنہائی سے پاکستان کو نکالنا ہے تو نیا مینڈیٹ لانا ہوگا اور نیا الیکشن لانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کرپٹ حکومت کے خلاف میدان میں ہے،آپ کرپشن کے خلاف بات کررہے ہیں،آپ کو شرم نہیں آتی،
ٹرانسپیرنسی نے کہا ہے کہ تین سے چار فیصد کرپشن بڑھ چکی ہے،اپنے چہرے کو اپنے آئینے میں دیکھو،آپ خود کرپشن کے بانی ہیں،خود جائیدادیں بنائی ہیں،بنی گالا کا محل بارہ لاکھ میں ریگو لائز کیا ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم اجلاس کو تسلیم کرتی ہے نہ ہی آئینی ہے اراکین کو جبری طورپر لایا گیاہے جو کل تک جو کرپٹ تھے آج
انہیں ووٹ لے رہے،یہ کیسا اعتماد کا ووٹ ہے، پوری کارروائی کو مسترد کرتے ہیں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے،یہ ناجائز حکمران ہے،دو سالہ کار کر دگی کے نتیجے میں ناجائز کے ساتھ اہل اور نالائق ہے خطابت کے جوہر دکھانے کی کوشش کی ہے،خطابت سے ملک نہیں چلا کرتے عقل کے ساتھ ملک چلا کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جو چیز آنکھوں سے جس طرح دیکھی ہے وہ بات کھلے عام کہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کسی کا یہ کہنا کہ ہمیں سیاست
میں نہ گھسیٹا جائے وہ اپنے اپنے آ پ کو گھسیٹنے کیلئے میدان میں نہ لائے۔ انہوں نے کہاکہ 2018ء میں بھی اکثریت جعلی تھی اور آج بھی جعلی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں سینٹ کا الیکشن یکجہتی اور یکسوئی کے ساتھ لڑا ہے اور زبردستی کامیابیاں بھی ملی ہیں،حزب اختلاف عوام کے دلوں کی آواز ہے اور عوام چاہتے ہیں نیا الیکشن ہو نا چاہیے۔نیب کو ختم کرنے کے مطالبے پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم عمران خان کی کسی گفتگو کو سچ نہیں مانتے۔