اسلام آباد(آن لائن)پاکستان مسلم لیگ ن نے اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لئے کارکنوں کو متحرک کرنا شروع کردیا۔ مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت اور کارکنوں کو حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ہفتہ کو اسلام آباد میں مقامی قیادت اور کارکنوں کا حکومت مخالف پہلا مظاہرہ کیا گیا۔یہ مظاہرہ این اے 53 اور
یونین کونسل 28 میں کارکنان نے کیا۔ڈاکٹر احسان الحق، چوہدری منصور رندھاوا، ملک شکیل سمیت مقامی قیادت نے شرکت کی۔کارکنوں کی جانب سے آٹا، چینی، ووٹ چور حکومت مخالف نعرے بازی کی گئی۔دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو ضمانت پر کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا، پارٹی کی نائب صدر مریم نواز سمیت اراکین قومی وصوبائی اسمبلی، عہدیداروں اور کارکنوں نے حمزہ شہباز کاپرتپاک استقبال کیا اور انہیں ریلی کی شکل میں کوٹ لکھپت جیل سے ان کی رہائشگاہ ماڈل ٹاؤن لایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق قانونی کارروائی مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو سہ پہر کے وقت کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا۔ جیل کے باہر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ حمزہ شہباز کا استقبال کیا اور اس کے بعد دونوں ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی اور عہدیداروں کی جانب سے کوٹ لکھپت جیل سے ماڈل ٹاؤن تک مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ لگائے گئے جہاں پر کارکنوں کی کثیر تعداد موجود رہی۔ سارے راستے حمزہ شہباز کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جاتی رہیں جبکہ اس موقع پر کارکنان قیادت کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے لگا تے رہے۔ کارکنان
حمزہ شہباز کی رہائی کی خوشی میں ڈھول کی تھاپ اور پارٹی ترانوں پر بھنگڑے بھی ڈالتے رہے جبکہ اس موقع پر مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔اس موقع پر رکن اسمبلی عنیزہ فاطمہ بینڈ باجے کے ہمراہ حمزہ شہباز کے استقبال کیلئے کوٹ لکھپت جیل پہنچیں جبکہ گھڑ ڈانس کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔قبل ازیں شریف خاندان کے افراد نے کوٹ
لکھپت جیل میں حمزہ شہباز سے ملاقات کی، حمزہ شہباز نے جیل میں اپنے والد شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔مریم نواز نے پرویز رشید، مریم اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ جیل کے باہر حمزہ شہباز کے استقبال کے لئے پہنچیں۔کارکنوں کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے حمزہ شہباز اور ان کے قافلے میں شامل
گاڑیاں انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھتی رہیں اور کچا جیل روڈ پر قائم پہلے استقبالیہ تک پہنچتے ہوئے دو گھنٹے سے زائد کا وقت لگ گیا۔ استقبالیہ کیمپ میں خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ میں رہائی ملنے پر خدا کی ذات کا شکر ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیا کبھی کوئی ایسا لیڈر دیکھا ہے جسے یہ معلوم ہو کہ اسے جیل
میں ڈال دیا جائے گا لیکن وہ اپنی بیمار بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر اپنی بیٹی کا ہاتھ تھام کر ملک میں واپس آ جائے اور عمران نیازی کے انتقام کا سامنا کرے ۔ قوم نے دیکھا کہ حکومت کو بنے ہوئے تین سال ہو گئے لیکن یہ جعلی حکومت ہے،نواز شریف سے شروع ہو کر شہباز شریف،شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال،سعد رفیق، سلمان رفیق، حافظ نعمان،حنیف عباسی،رانا ثنا اللہ، حمزہ شہباز کو جیل میں ڈالا، جب کچھ نہیں ملا تو ہیروئن بھی ڈال دی، پوری قوم نے احساب تماشے کا منطقی انجام دیکھ لیا ہے۔