کراچی(این این آئی)پاکستان محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کا ایک حصہ قومی سطح پر قحط سے متعلق نگرانی کے مرکز نے خبردار کیا ہے کہ اس وقت سندھ اور بلوچستان کے چند حصوں میں جاری خشک سالی کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے اور ربیع کی فصلوں کیلئے پانی کی محدود فراہمی کی وجہ سے شدہ زمینوں میں پانی کے تناؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مرکز کی طرف سے جاری کردہ ایک تجویز کے مطابق یہ صورتحال اکتوبر 2020 سے جنوری 2021 تک ملک میں اوسط سے کم بارش کی وجہ سے سامنے آئی ہے،اس کا سب سے زیادہ زور بلوچستان میں جہاں منفی 73.2 فیصد اور سندھ میں جہاں منفی 70.2 فیصد کم بارش ہوئی۔ایڈوائزری کے مطابق بلوچستان کے بیشتر وسطی اور جنوبی اضلاع میں ہلکے سے کم قحط پڑ رہا ہے، ان اضلاع میں چاغی، گوادر، ہرنائی، کیچ، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، پنجگور، قلات، کوئٹہ اور واشک شامل ہیں۔ان علاقوں کے لیے پی ایم ڈی کی موسمیاتی اور حالیہ موسمی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے خشک سالی کی صورتحال بڑھ سکتی ہے اور زراعت اور مویشیوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ربیع کی فصلوں کے لیے آبپاشی کے پانی کی محدود فراہمی کے باعث خشک صورتحال سے کاشت کی گئی زمینوں/علاقوں میں پانی کے تناؤ پیدا ہوگا۔ کہا گیا کہ مغرب سے جنوب مغربی بلوچستان کے بیشتر اضلاع
میں سردیوں کی بارش غالب ہے اور بارش کی مقدار 71 ملی میٹر سے 231 ملی میٹر کے درمیان ہے۔دوسری جانب سندھ میں صوبے کے جنوب مشرقی علاقوں میں قحط سالی کی کیفیت برقرار ہے۔محکمہ موسمیات کی نمائندگی کرنے والے سردار سرفراز نے بتایا کہ اگرچہ یہ خطرناک
صورتحال نہیں ہے لیکن یہ تجویز پانی کے انتظام اور زراعت سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے صورتحال کے مزید خراب ہونے سے قبل بالخصوص تباہی سے دوچار علاقوں میں قبل از وقت اقدامات کی تیاری، منصوبہ بندی کرنے میں مدد ملے گی۔
خشک سالی کے موجودہ حالات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے موسمی نمونے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے سردیوں میں اپنی سالانہ بارش کا 60 فیصد سے 70 فیصد حاصل کیا جبکہ سندھ اکتوبر سے مئی تک خشک رہا۔انہوں نے کہا کہ چونکہ اس موسم سرما میں خشک موسم نے بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں ہلکے سے کم قحط کی صورتحال پیدا کردی ہے لہذا صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے کیونکہ صوبے میں مون سون کے موسم میں عموماً اچھی بارش نہیں ہوتی ہے’۔