اسلام آباد(آن لائن) پاکستان ریلوے کے حکام ملک بھر میں اربوں روپے کی قیمتی اراضی واگزار کرانے میں ناکام رہے ہیں ملک میں مختلف سرکاری، نجی طاقتور قبضہ مافیا نے قبضے جما رکھے ہیں دستیاب دستاویزات کے مطابق پاکستان ریلوے کی چاروں صوبوں میں موجود مختلف اقسام کی 4 ہزار 789 ایکڑز قیمتی اراضی جن میں
کمرشل، رہائشی اور زرعی زمین شامل ہے اس اراضی پرسرکاری محکموں اور نجی قبضہ مافیا نے طویل عرصے سے اپنے قبضے جما رکھے ہیں. پاکستان ریلوے کے حکام ان طاقتور قبضہ مافیا سے ریلوے اراضی واگزار نہ کروا سکے. پاکستان ریلوے کی زمینوں پر سب سے زیادہ قبضے صوبہ، سندھ اور پنجاب میں ہیں. صوبہ سندھ سر فہرست کے ساتھ 2 ہزار 377ایکڑز پر مختلف قبضے ہیں جن میں 172ایکڑز کمرشل، 1ہزار 399 ایکڑز رہائشی، 758ایکڑز زرعی اراضی پر نجی قبضہ مافیا نے اپنے قبضے جما رکھے ہیں جبکہ33 ایکڑز سرکاری محکمے اور 12ایکڑز دفاعی محکمہ کے پاس ہے. دوسرے نمبر پر صوبہ پنجاب ہے جہاں پاکستان ریلوے کی زمینوں پر قبضے ہیں. پنجاب میں 1ہزار 361 ایکڑز اراضی شامل ہے جس میں زرعی، تجارتی اور رہائشی ہے. 110 ایکڑز سے کمرشل، 422ایکڑز رہائشی، 457 ایکڑز زرعی پر قبضے ہیں اس کے علاوہ سرکاری ڈیپارٹمنٹ نے 171 ایکڑز جبکہ محکمہ دفاع کے پاس 198 ایکڑز ہیں. تیسرے نمبر پر صوبہ بلوچستان جہاں پر پاکستان ریلوے کی 613ایکڑز مختلف نوعیت کی اراضی جس میں کمرشل، زرعی اور رہائشی شامل ہیں جس میں تجارتی 67ایکڑز،437ایکڑز رہائشی، 46 ایکڑز زرعی شامل ہے پر نجی شعبے نے قبضے جما رکھے ہیں اس
کے علاوہ 13 ایکڑز سرکاری محکمے جبکہ 48 ایکڑز دفاعی محکمے کے پاس ہیں. چوتھے اور سب سے کم قبضے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہیں پاکستان ریلوے کی صرف 437 ایکڑز پر قبضہ ہے جن میں 20 ایکڑز تجارتی. 51 ایکڑز رہائشی. 12 ایکڑز زرعی شامل جن پر نجی شعبے نے قبضے کر رکھے ہیں جبکہ 338 ایکڑز
سرکاری محکموں اور 14 ایکڑز دفاعی محکمہ کے پاس ہے. دستاویز میں مزید کہا گیا کہ پاکستان ریلوے قبضہ کے خلاف آپریشن کر رہی ہے اس حوالے سے وزارت ریلوے کی سطح اور ڈویڑنل اور ہیڈکوارٹرز کے دفاتر میں آپریشن مہم کی نگرانی کی جارہی ہے جبکہ سرکاری محکموں اداروں کی جانب سے ریلوے اراضی کا معاملہ متعلقہ محکموں کے ساتھ اٹھایا جا چکا ہے۔